پرتگال کی کوششیں قابل ستائش ہیں، جرمن چانسلر میرکل
13 نومبر 2012پیر کو دارالحکومت لزبن میں پرتگالی وزیر اعظم پیدرو پاسوس کوئلیو سے ملاقات کے دوران جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے مالی مشکلات سے نمٹنے کے لیے ان کی حکومت کی طرف سے لیے گئے فیصلوں کی ستائش کی۔ میرکل نے لزبن حکومت کے2011ء کے بیل آؤٹ پیکج پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ’’پرتگال کی طرف سے اس پروگرام پر بہترین طریقے سے عمل کیا جا رہا ہے۔‘‘
شدید مظاہروں کے پیش نظر میرکل کے اس مختصر دورے کے دوران سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔ انگیلا میرکل جب صدر Anibal Cavaco Silva اور بعد ازاں وزیر اعظم کوئلیو سے ملنے گئیں تو سڑکوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی تھی۔
سول اور مزدور یونیننوں نے عوام سے مطالبہ کیا تھا کہ جرمن چانسلر کے دورے کے ردعمل کے طور پر وہ دفاتر، اسکولوں اور عوامی مقامات پر سیاہ لباس زیب تن کریں۔ بیشتر مظاہرین کے بقول عوام میں انتہائی غیر مقبول بچتی اقدامات کی ’خالق‘ جرمن چانسلر ہی ہیں۔ تاہم پرتگالی وزیر اعظم کوئلیو سے ملاقات کے دوران میرکل نے ایسے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا، ’’یہ پروگرام جرمنی یا کسی اور ملک نے تخلیق نہیں کیا ہے۔‘‘
پرتگالی وزیر اعظم کوئلیو کی حکومت نے خستہ اقتصادیات کو سہارا دینے کے لیے سال 2011 میں یورپی یونین اور عالمی مالیاتی فنڈ سے 78 بلین یورو کے بیل آؤٹ پیکج کو حتمی شکل دی تھی۔ جس کی شرائط کی تحت لزبن حکومت کو سخت بچتی اقدامات اٹھانا ہیں۔ ان اقدامات کی وجہ سے نہ صرف عوام کی مالی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے بلکہ بے روزگاری کی شرح بھی بڑھی ہے۔ پرتگال میں اس وقت بے روزگاری کی شرح سولہ فیصد تک پہنچ چکی ہے۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے پرتگال میں بے روزگار افراد کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی اخراجات میں کمی اور اصلاحات کے نتیجے میں پرتگال کوطویل المدتی بنیادوں پر فائدہ پہنچے گا۔ وزیر اعظم کوئلیو نے بھی اس موقع پر کہا کہ ان کے ملک کے پاس بیل آؤٹ پیکج کے سوا کوئی راستہ نہیں تھا۔
یورپی کمیشن، یورپی مرکزی بینک اور عالمی مالیاتی فنڈ کے ماہرین پرتگال کے مالیاتی نظام کے حوالے سے سہ ماہی رپورٹ تیار کر رہے ہیں۔ اس رپورٹ سے واضح ہو گا کہ لزبن کو اس بیل آؤٹ پیکج کی آئندہ قسط جاری کی جائے گی یا نہیں۔ اگر یہ رپورٹ مثبت رہی تو پرتگال کو بیل آؤٹ پیکج کی تحت 2.5 بلین یورو کی اگلی قسط جاری کر دی جائے گی۔ جرمن چانسلر میرکل نے توقع ظاہر کی ہے کہ یہ رپورٹ مثبت ہی ہو گی۔
( ab /ai (AFP, Reuters,dpa