پاکستان کے ساتھ مذاکرات، بھارتی وزیراعظم ’تنہا‘ رہ گئے تھے
15 مارچ 2011اخبار ’دی ہندو‘ نے اگست 2009ء میں بھیجی جانے والی ایک سفارتی کیبل کی تفصیلات شائع کی ہیں، جس میں امریکی سفیر ٹموتھی روئمر نے یہ لکھا تھا کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کے حوالے سے پُر امید خیالات کے حامل من موہن سنگھ ’امریکی اندازوں سے بھی زیادہ اپنے قریبی حلقے کے اندر تنہا‘ رہ گئے ہیں۔ 2008ء میں ممبئی پر انتہا پسندوں کے ا یک حملے میں 166 افراد کی ہلاکت کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کا عمل تعطل کا شکار ہو گیا تھا۔
روئمر نے سفارتی کیبل میں یہ بھی لکھا تھا کہ وزیر اعظم سنگھ کے حامیوں میں کمی آئی ہے۔ بھارت میں امریکی سفیر کے مطابق وزیراعظم منموہن سنگھ دوسرے سیاستدانوں کے برعکس اس بات پر زیادہ یقین رکھتے ہیں کہ اسلام آباد کے ساتھ مذاکرات کی مدد سے مسائل کا حل نکالا جا سکتا ہے۔
سفارتی کیبل کے مطابق اس وقت کے قومی سلامتی کے مشیر ایم کے نارائنن کے خیالات وزیراعظم کے بر عکس تھے۔ وزیر اعظم سنگھ نے رواں ماہ کے آغاز میں کہا تھا کہ وہ ایک مرتبہ پھر ’’کھلے دل‘‘ کے ساتھ امن مذاکرات کا آغاز کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ وہ کشمیر پر طویل عرصے سے جاری جھگڑے سمیت تمام تنازعات پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ’’ہم دوستانہ بات چیت کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان تمام اہم مسائل کا حل چاہتے ہیں‘‘۔
امید کی جا رہی ہے کہ پاکستان میں حال ہی میں مقرر ہونے والی وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر جولائی میں بھارت کا دورہ کریں گی۔ اس دورے کے دوران وہ اپنے بھارتی ہم منصب ایس ایم کرشنا سے مکمل طور مذاکرات کی بحالی کا آغاز کریں گی۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: امجد علی