پاکستان سپر لیگ: سیزن پانچ 2020
انٹرنیشنل کھلاڑیوں سے سجی پاکستان سپر لیگ کے پانچویں سیزن کے راولپنڈی میں کھیلے جانے والے تمام میچز مکمل ہو گئے ہیں۔ اس کرکٹ ٹورنا منٹ کے میچز کراچی، لاہور، ملتان اور راولپنڈی میں کھیلے جا رہے ہیں۔
مشہور فاسٹ باولر شاہین آفریدی
پاکستان کے مشہور فاسٹ باولر شاہین آفریدی بائیں ہاتھ کا انگوٹھا ٹوٹنے کے باوجود پی ایس ایل میں اپنے والد کی فرمائش پر حصہ لے رہے ہیں۔ شاہین آفریدی کے علاوہ لاہور قلندرز کے فاسٹ باولر حارث روف زخمی ہوچکے ہیں۔ کوئٹہ گیلیڈی ایٹرز کے پیسر نسیم شاہ بھی چوٹ کی وجہ سے ان دنوں ٹورنامنٹ سے باہر ہیں۔
لاہور قلندر کی شاندا کارکردگی
ٹورنامنٹ کے ابتدائی تین میچ ہارنے کے بعد لاہور قلندرز نے حیران کن کارکردگی دکھائی ہے۔ لاہور نے اپنے ہوم گراونڈ قذافی اسٹیڈیم پر کراچی کنگز کو ہرانے سے پہلے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو دو بار ہرا کر پہلی بار خود کو پلے آف کی دوڑ میں شامل کیا ہے۔ لاہور قلندرز کی ٹیم ہمیشہ پی اسی ایل میں آخری نمبر رہی ہے جس کی وجہ سے فرنچائز انتظامیہ اور ٹیم کوچ عاقب جاوید کو کڑی نکتہ چینی کا سامنا تھا۔
بین ڈنک: لاہور قلندر کے ہیرو
آسٹریلوی ریاست کوئنزلینڈ سے تعلق رکھنے والے بین ڈنک اب تک لاہور قلندرز کے لئے نجات دہندہ ثابت ہوئے ہیں۔ ڈنک نے کراچی کنگز کے خلاف 12 چھکوں کی مدد سے 99 رنز ناٹ آوٹ کی یادگار اننگز کھیلی یہ پاکستان سپر لیگ میں چھکوں کا نیا ریکارڈ ہے۔
انگلینڈ کے مشہور کرکٹرز معین علی
پاکستان سپر لیگ میں حصہ لینے انگلینڈ کے مشہور کرکٹرز معین علی پہلی بار پاکستان آئے ہیں ۔ وہ کشمیری نژاد برطانوی کھلاڑی ہیں۔ معین علی کے علاوہ انگلینڈ کے جیسن رائے، کرس جورڈن، جنوبی افریقہ کے ڈیل اسٹین، ہاشم آملہ، آسٹریلیا کے کرس لن اور نیوزی لینڈ کے اوپنر کولن منرو جسئے بڑے نام پی ایس ایل سے وابستہ ہیں۔
پی ایس ایل اور لاہور
پی ایس ایل کا پہلی بار مکمل انعقاد پاکستان میں ہو رہا ہے۔ ابتدائی مرحلے میں ملتان اور راولپنڈی میں کھیلے گئے میچوں میں تماشایوں کا جوش وخروش مثالی تھا مگر لاہور میں ٹکٹ مہنگے ہونے اور پنجاب پولیس اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے درمیان پائی جانیوالی سرد مہری کے باعث شائقین کو مشکلات کا سامنا رہا البتہ اب قذافی اسٹڈیم کی رونقوں میں بھی دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔
کراچی کنگز: ایک مضبوط ٹیم
کراچی کنگز کو پی ایس ایل میں ایک مضبوط ٹیم ہے لیکن کپتان عماد وسیم کے ساتھی اسپنر عمر خان کو استعمال کرنے کے فیصلوں پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔ عمر خان کو ملتان میں باولنگ ہی نہ کرائی گئی اور لاہور کے خلاف انہیں لیفٹ ہینڈر بین ڈنگ کے سامنے کر دیا گیا۔ لاہور میں یہ ٹیم اپنے دونوں میچ اچھی پوزیشن میں آنے کے باوجود نہ جیت سکی۔
ایلیکس ہیلز
2019ء کے بعد سے دنیا میں سب سے زیادہ 1975 رنز انگلینڈ کے ایلیکس ہیلز نے بنائے ہیں۔ ہیلز کراچی کنگز کے لئے کھیلتے ہوئے اتوار کو لاہور میں 80 رنز کی دھواں دھار اننگز کھیلی مگر وہ اپنی ٹیم کو شکست سے نہ بچا سکے۔ الیکس ہیلز کے بعد گز شتہ ایک سال میں سب سے زیادہ رنز کراچی کنگز کے ہی بابر اعظم نے بنائے ہیں جنکی تعداد 1898 ہے۔
جنوبی افریقی اسپنر عمران طاہر
اس سال پی ایس ایل میں ملتان سلطانز کی غیر معمولی کامیابیوں میں جنوبی افریقی اسپنر عمران طاہر نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ عمران دس وکٹوں کے ساتھ اسپنرز میں سب سے آگے ہیں۔ وکٹ لینے کے بعد انہوں دیوانہ وار گراونڈ میں بھاگنا تماشایوں کو ہر شہر میں بھایا ہے۔
تیز ترین سینچری بنانے والے رائلی روسو
ملتان سلطان کے رائلی روسو نے 43 گیندوں میں پی ایس ایل کی تاریخ کی تیز ترین سینچری کا ریکارڈ اپنے نام کیا۔ رائلی روسو کی اس کارکردگی کے بعد امید کی جا رہی ہے کہ انہیں جنوبی افریقہ کی اس سال عالمی کپ ٹی ٹونٹی کھیلنے والی ٹیم میں شامل کر لیا جائے گا۔
پی ایس ایل میں کیچ چھوڑنا معمول بن گیا ہے
پی ایس ایل میں پہلے چار سال فیلڈنگ کا معیار بلند رہا لیکن اس بار کیچز گرانا معمول بن چکا ہے۔ اسلام آباد یونائیٹد اور پشاور زلمی کے میچ میں پشاور نے پانچ کیچ چھوڑے۔
پاکستان سپر لیگ کی سب سے کامیاب ٹیم
اسلام آباد یونائیٹد پاکستان سپر لیگ کی سب سے کامیاب ٹیم سمجھی جاتی ہے لیکن دو ٹائٹل جیتنے والی یہ ٹیم سیزن میں کئی جیتے ہوئے میچ ہار کر اب مشکل میں ہے۔ یونائیٹڈ نے اس سال نئے کپتان اور کوچ شاداب خان اور مصباح الحق کے ساتھ کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ اس ٹیم کی بیٹنگ سمندر پار بیٹسمینوں کے گرد گھومتی ہے جو اچھا کھیل رہے ہیں مگر ڈیل اسٹین کی آمد کے باوجود باولنگ کی کمزوریاں کھل کر سامنے آرہی ہیں۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز
دفاعی چمپئن کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو اس سال زیادہ خوشیاں منانے کا موقع نہیں مل سکا۔ اچھے آغاز کے بعد سرفراز احمد کی کپتانی میں اچھا ریکارڈ رکھنے والی یہ ٹیم تینوں شعبوں میں بجھی بجھی رہی ہے۔ شین واٹس کی بڑھتی ہوئی عمر، عمراکمل کی مشکوک سرگرمیوں پر اچانک معطلی اور خراب فیلڈنگ کے باعث کوئٹہ کی ٹیم آٹھ میچ کھیلنے کے بعد پوائنٹس ٹیبل پر آخری نمبر پر ہے۔