پاکستانی بحريہ کے سينئر افسر کا قتل
4 ستمبر 2013خبر رساں ادارے اے ايف پی کی کراچی سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اس اہلکار کو آج بدھ کے روز نيشنل اسٹيڈيم کے قريب واقع ايک مصروف شاہراہ پر ہلاک کيا گيا۔ مقامی پوليس اہلکار طاہر نويد نے اس بارے ميں بات کرتے ہوئے نيوز ايجنسی اے ايف پی کو بتايا، ’’موٹر سائيکل پر سوار دو مسلح حملہ آوروں نے کپتان نويد کی گاڑی کو روکا اور پھر اس پر فائرنگ شروع کر دی، جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے۔‘‘
پوليس اہلکار کے بقول فائرنگ کے اس واقعے ميں کپتان نويد کی اہليہ بھی زخمی ہوئی ہيں، جنہيں بحريہ کے ايک ہسپتال منتقل کيا جا چکا ہے۔ تاحال ان کے بارے ميں مزيد معلومات دستياب نہيں ہيں۔
صوبہ سندھ کے درالحکومت اور کاروباری لحاظ سے کافی اہميت کے حامل شہر کراچی ميں چار اگست کے روز ہونے والے اس واقعے کے تصديق نيوی ذرائع کی جانب سے بھی کی جا چکی ہے۔ تاحال کسی نے بھی اس حملے کی ذمہ داری قبول نہيں کی ہے۔
اطلاعات کے مطابق کيپٹين نويد نيشنل يونيورسٹی آف سائنسز اينڈ ٹيکنالوجی کے کراچی کيمپس ميں پڑھاتے تھے، جو اسی علاقے ميں ہے جہاں انہيں آج ہلاک کيا گيا۔
واضح رہےکہ کراچی ان دنوں نہ صرف طالبان عسکريت پسندوں کے حملوں کا ہدف بنا ہوا ہے بلکہ يہ شہر وہاں فعال مختلف سياسی جماعتوں کے درميان سياسی تنازعات کا شکار بھی ہے۔ عسکريت پسندوں کے حملوں، مختلف گروہوں کے مابين مسلح تنازعات، منشيات اور فرقہ واريت کے سبب اٹھارہ ملين آبادی والے اس شہر ميں روزانہ ہلاکتيں رپورٹ کی جاتی ہيں۔
ہيومن رائٹس کمشن آف پاکستان کے مطابق رواں سال کے پہلے چھ مہينوں کے دوران کراچی ميں 1,726 لوگ جاں بحق ہوئے جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے ميں يہ تعداد 1,215 تھی۔ شہر کی مسلسل بگڑتی ہوئی امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے ليے وزير اعظم نواز شريف اس وقت شہر ميں موجود ہيں اور وہ کسی جامع حکمت عملی کے ليے مختلف سياسی جماعتوں کے ساتھ بات چيت کے عمل ميں مصروف ہيں۔