پالتو جانوروں کے بالوں میں پائی جانے والی انفیکشن انسانوں کے لیے مضر
31 اکتوبر 2011جرمن دارالحکومت برلِن میں ایک نجی انسٹیٹیوٹ برائے فنگل انفیکشنز اور مائیکرو بائیولوجی کے سربراہ Hans-Juergen Tietz کا کہنا ہے کہ اکثر یہ انفیکشن Microsporum canis کے ذریعے ہوتی ہے جو کتوں اور بلیوں میں جلد کی ایک طفیلی فَنگس ہے۔ انہوں نے کہا جلد کے امراض کا سبب ایک اور عام فنگس Trichophyton mentagrophytes ہے جو زیادہ تر گنی پگز اور خرگوشوں میں پائی جاتی ہے۔ یہ فنگس زیادہ تر مویشیوں کو متاثر کرتی ہے۔ اس کے علاوہ کئی دیگر ممالیہ جانوروں میں بھی فنگس کے ذریعے ہونے والے متعدی امراض عام ہیں۔ جرمنی میں امراض جلد کے ماہرین کی ایسوسی ایشن کے رکن Heiko Grimme کا کہنا ہے کہ درحقیقت ہر بالوں والے جانور میں یہ فنگس ہو سکتی ہے۔ ان کے مطابق پرندوں اور رینگنے والے جانوروں سے بھی انسانوں میں جلد کی بیماریوں کی فنگس منتقل ہو سکتی ہے۔
ایک بار کسی انسان یا جانور کے جسم پر پہنچنے کے بعد یہ فنگس جلد اور بالوں میں گھر بنا لیتی ہے اور کیراٹِن نامی خصوصی پروٹین سے خوراک حاصل کرنے لگتی ہے۔ اگرچہ بعض جانوروں میں ان کی کئی علامات دکھائی نہیں دیتیں مگر انسانوں میں اس کا ردعمل کافی زیادہ ہوتا ہے۔ Tietz نے کہا، ’’انسانوں میں اس سے بچاؤ کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔‘‘
انسانوں میں اس فنگس کے باعث جلد میں خاص قسم کی سوزش پیدا ہو جاتی ہے۔ فری یونیورسٹی آف بون میں قائم Institute of Microbiology and Epizootics کی محقق Antina Luebke-Becker کا کہنا ہے کہ اس انفیکشن کے باعث انسانی جلد پر چھلکے بن جاتے ہیں جن کے کنارے سرخ ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ بعض اوقات خارش، آبلے یا پیپ والے پھوڑے بھی بن جاتے ہیں۔ مزید ممکنہ علامات میں سر کے بال گرنا اور بعض اوقات بخار بھی شامل ہیں۔
یہ انفیکشن جسم کے ان حصوں پر ہوتی ہے، جن سے جانور ٹکراتے ہیں یا ان کو چھوا جاتا ہے۔ Luebke-Becker کے مطابق یہ منتقلی متاثرہ جانور کی جلد یا بالوں کے ذریعے ہوتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عام طور پر جانور کو تھپتھپانے سے یہ انفیکشن ہوتی ہے مگر اس کا سبب جانوروں کے جا بجا گرے ہوئے بال بھی ہو سکتے ہیں۔
اس کی علامات بازوؤں اور دھڑ پر اور بعض اوقات چہرے پر بھی نمودار ہو جاتی ہیں۔ اگر ان کا علاج نہ کرایا جائے تو یہ دیگر افراد میں بھی منتقل ہو سکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جن جانوروں کی جلد معمول سے ہٹ کر محسوس ہو رہی ہو انہیں چھونے سے گریز کرنا چاہیے۔ ماہرین یہ مشورہ بھی دیتے ہیں کہ انجانے کتوں، بلیوں اور دیگر جانوروں کو بھی چھونے سے اجتناب کیا جائے۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: عدنان اسحاق