پاتراس، کھڑے تھے ہم بھی قسمت کے دروازے پر
بلقان راستوں کے بند ہونے کے بعد تارکین وطن براستہ یونان مغربی یورپ میں داخل ہونے کے لیے کوشاں ہیں۔ تاہم مشکلات اور رکاوٹوں کے باعث بہت سے پناہ گزین یونان کے ساحلی شہر ’پاتراس‘ میں رک جاتے ہیں۔
امیدوں کی بندرگاہ
یونانی بندرگاہی شہر پاتراس پر ایک فیری تیار کھڑی ہے۔ پُر امید تارکین وطن اٹلی کے لیے روانہ ہونے والے اس چھوٹے سے بحری جہاز میں سوار ہونے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ پاتراس کی بندرگاہ کو ہی استعمال کرتے ہوئے مہاجرین اٹلی جانے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔
رات بسر کرنے کے لیے عارضی خیمے
دورانِ سفر تارکین وطن پرانی اور خالی فیکٹریوں کے گودام میں شب بسر کرتے ہیں۔ ان گوداموں میں عارضی خیموں کا انتضام کیا جاتا ہے۔ پناہ گزینوں کے ان گروہوں میں بچے بھی شامل ہوتے ہیں۔ یہ افراد مہینوں تک موقعے کا انتظار کرتے ہیں۔ ہر دن کا آغاز ایک نئی امید سے ہوتا ہے کہ شاید آج یہاں یہ آخری شام ہو۔
پہلی رکاوٹ
بندرگاہ کے گرد نصب کی گئی لوہے کی سلاخیں فیری میں سوار ہونے کے لیےکئی رکاوٹوں میں سے ایک ہے۔ پاتراس کے ساحل پر سخت حفاطتی انتظامات کیے جاتے ہیں۔ اٹلی اور یونان یورپ کے ویزہ فری شینگن زون میں شامل ہیں لیکن اس کے باوجود اس بندرگاہ پر سخت پاسپورٹ کنٹرول کا نظام قائم کیا گیا ہے۔
’جو پُھرتی دکھائے گا، وہ ہی آگے جائے گا‘
جب تارکین وطن ایک باڑ عبور کرکے بندرگاہ میں داخل ہوجاتے ہیں، تو دوسری رکاوٹ ان کا انتظار کر رہی ہوتی ہے۔ ’جو پُھرتی دکھائے گا‘ شاید وہی آگے جانے میں کامیاب ہوسکے گا۔ موسم گرما کے دوران پاتراس میں موجود سیاحوں کی بھیڑ میں سے تارکین وطن کے لیے گزرنا قدرے آسان ہوجاتا ہے۔ وہ لوگوں کے درمیان چھپ چھپا کے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں۔
بحری جہاز نہیں تو ٹرک ہی
یونانی شہر پاتراس میں موجود بیشتر پناہ گزین ٹرک میں چُھپ کر اٹلی جانے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔ بعض ٹرک ڈرائیور انسانی اسمگلروں کے گروہوں کے ساتھ مل کر بھاری رقم کے عوض پناہ گزینوں کو اٹلی منتقل کرتے ہیں۔ تاہم پکڑے جانے والے انسانی اسمگلروں کو سخت سزا دی جاتی ہے۔
’آنکھ مچولی‘ کے ماہر
پکڑے جانے سے بچنے کے لیے انسانی اسمگلر نت نئے حربے آزماتے ہیں۔ لیکن یونانی پولیس جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ٹرک کی چیکنگ کرتے ہیں۔ ایکس رے کیمروں کی مدد سے بندرگاہ پر آنے اور جانے والی گاڑیوں کا معائنہ کیا جاتا ہے۔ تاہم معائنہ ایک مخصوص عمل کے ذریعے ہی کیا جاتا ہے۔
پکڑے گئے تو سیدھے گرفتار
ٹرک میں چھپے تارکین وطن کی کھوج کے سلسلے میں یونانی پولیس سدھائے ہوئے کتوں کا استعمال کرتی ہے، جس کے بعد غیر قانونی تارکین وطن کو فوری طور پر گرفتار کر لیا جاتا ہے۔ ٹرک میں چھپنے کا عمل خطرے سے خالی نہیں کیونکہ اکثر اوقات تارکین وطن ٹرک کے اندر گھٹن کے باعث دم توڑ جاتے ہیں۔
قسمت آزمائی کا سلسلہ جاری
زیرحراست غیر قانونی تارکین وطن کو جلد ہی آزاد کرنے کے بعد فوری طور پر بندرگاہ سے باہر نکال دیا جاتا ہے۔ لیکن تارکین وطن ایک ہی دن میں گروپ کی شکل میں دو تین مرتبہ بندرگاہ میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ دوسری جانب بعض تارکین وطن سالوں سال یونان کے شہر پاتراس میں اپنی قسمت کُھلنے کا انتظار کرتے ہیں۔ اگر ایک تارک وطن یہ رکاوٹیں عبور کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے تو دوسروں کی امید مزید مضبوط ہوجاتی ہے۔