ٹرمپ اور پوٹن کا پہلا ٹیلی فونک رابطہ
29 جنوری 2017ارب پتی بزنس مین ٹرمپ کی طرف سے بطور امریکی صدر اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد روسی صدر سے یہ پہلی بات چیت تھی۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ ٹیلی فونک بات چیت ایک ایسے وقت پر ہوئی ہے جب امریکی حکام کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ٹرمپ ماسکو کے خلاف پابندیاں ختم کرنے پر غور کر رہے ہیں، حالانکہ امریکا میں ڈیموکریٹک اور ری پبلکن دونوں جماعتوں اور یورپی اتحادیوں کی طرف سے اس کی مخالفت کی جا رہی ہے۔
روئٹرز کے مطابق تاہم وائٹ ہاؤس یا کریملن کی طرف سے جاری ہونے والے بیانات میں قریب ایک گھنٹہ تک جاری رہنے والی ٹیلی فونک گفتگو کے حوالے سے ان پابندیوں کے بارے میں کوئی بات نہیں کی گئی۔
وائٹ ہاؤس کی طرف سے ٹرمپ اور پوٹن کے درمیان ہونے والی اس بات چیت کے حوالے سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا، ’’یہ مثبت بات چیت امریکا ور روس کے درمیان تعلقات کو بہتر کرنے کے حوالے سے ایک اہم ابتداء تھی۔‘‘ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’’صدر ٹرمپ اور صدر پوٹن دونوں پُر امید ہیں کہ آج کی ٹیلی فونک بات چیت کے بعد دونوں فریق دہشت گردی سے نمٹنے اور باہمی تحفظات سے متعلق معاملات پر تیزی سے پیشرفت کر سکتے ہیں۔‘‘
ٹرمپ کے روس کے ساتھ تعلقات پر یورپی یونین خاص طور پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہے، جس نے کریمیا اور یوکرائن میں روسی کردار کے بعد امریکا کے ساتھ مل کر پابندیوں کی صورت میں ماسکو کو سزا دینے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔
ہفتہ 28 جنوری کو ڈونلڈ ٹرمپ نے دو اہم یورپی رہنماؤں، جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور فرانسیسی صدر فرانسو اولانڈ کے ساتھ بھی ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ اس کے علاوہ ان کی جاپانی وزیراعظم شیزو آبے اور آسٹریلوی وزیراعظم میلکم ٹرن بُل کے ساتھ بھی ٹیلی فونک بات چیت ہوئی۔
روئٹرز کے مطابق جرمن اور امریکی حکومتوں کی طرف سے جاری ہونے والے بیانات میں کہا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ساتھ بات چیت میں روس، یوکرائنی بحران اور نیٹو اتحاد کے حوالے سے معاملات زیر بحث آئے۔‘‘