1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

يوکرائن کا تنازعہ برقرار، پوٹن اپنی جگہ اٹل

عاصم سليم10 مارچ 2014

يوکرائن ميں اتوار کے روز ملک گير احتجاجی ريلياں نکالی گئيں جبکہ اسی دوران جرمن چانسلر انگيلا ميرکل نے روسی صدر ولادی مير پوٹن سے رابطہ کيا اور انہيں تنازعے کے سفارتی حل پر قائل کرنے کی کوشش کی۔

https://p.dw.com/p/1BMZy
تصویر: YURI KADOBNOV/AFP/Getty Images

جرمن چانسلر انگيلا ميرکل نے روسی صدر ولادی مير پوٹن سے کہا ہے کہ يوکرائن کے نيم خودمختار علاقے کريميا کو روس کے ساتھ ملانے کے ليے اعلان کردہ ريفرنڈم غير قانونی ہوگا۔ ميرکل نے گزشتہ روز پوٹن سے بذريعہ ٹيلی فون رابطہ کرتے ہوئے يوکرائنی تنازعے کے حل کے ليے جاری سفارتی کوششوں کے تاحال بے نتيجہ رہنے کے سلسلے ميں بھی انہيں تنقيد کا نشانہ بنايا۔

اس کے جواب ميں روسی صدر ولادی مير پوٹن نے يوکرائن کی نئی انتظاميہ پر تنقيد کرتے ہوئے الزام عائد کيا کہ وہ ’انتہائی قوم پرست اور انتہا پسند قوتوں‘ کو قابو کرنے ميں ناکام رہی ہے۔ صدر پوٹن نے يہ بات چانسلر ميرکل اور برطانوی وزير اعظم ڈيوڈ کيمرون کے ساتھ اپنی ٹيلی فونک گفتگو کے دوران کہی۔

روسی صدر نے کريميا کے روس کے ساتھ الحاق کے حوالے سے سولہ مارچ کے ليے اعلان کردہ ريفرنڈم کے حوالے سے مغربی ممالک کی تنقيد اور تحفظات کو رد کرتے ہوئے دہرايا کہ کريميا ميں موجود روس نواز حکام کی جانب سے اعلان کردہ ريفرنڈم بين الاقوامی قوانين کے مطابق ہے۔

چانسلر ميرکل نے صدر پوٹن سے گزشتہ روز بات کی
چانسلر ميرکل نے صدر پوٹن سے گزشتہ روز بات کیتصویر: Reuters

ايک اور پيش رفت ميں امريکی صدر باراک اوباما نے يوکرائن کے وزير اعظم آرسینی یاتسَینیُک سے اظہار يکجہتی کے ليے انہيں آئندہ بدھ کے روز وائٹ ہاؤس آنے کی دعوت دی ہے۔ يوکرائن کے وزير خارجہ نے اپنے ايک انٹرويو کے دوران کہا کہ امکان ہے کہ ستّرہ تا اکيس مارچ برسلز ميں ہونے والے يورپی يونين کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے موقع پر يوکرائن يورپی يونين کے ساتھ اضافی انضمام کے معاہدے پر دستخط کر دے گا۔

دريں اثناء گزشتہ روز يوکرائن کے بيشتر حصوں ميں احتجاجی مظاہرے جاری رہے اور کئی مقامات پر روس نواز اور يورپ نواز مظاہرين کے مابين تصادم کی رپورٹيں بھی موصول ہوئيں۔ دارالحکومت کييف کے مشہور آزادی چوک پر ہزاروں مظاہرين سے خطاب کرتے ہوئے روسی صدر پوٹن کے سخت ناقد اور قريب دس برس روس ميں قيد کاٹ کر حال ہی ميں رہائی پانے والے ميخائل خودورکوفسکی نے يوکرائن ميں احتجاجی مظاہروں ميں ايک سو افراد کی ہلاکت پر کہا، ’’مجھے بتايا گيا ہے کہ يہاں حکام نے کيا کيا ہے۔ انہوں نے يہ سب روسی قيادت کے ساتھ اتفاق رائے سے کيا۔‘‘