نیٹو سمٹ، ٹرمپ کی برسلز آمد اور مظاہرے
25 مئی 2017امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آج برسلز میں نیٹو اور یورپی یونین کے اعلیٰ رہنماؤں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ وہ آج نیٹو سمٹ میں بھی شرکت کریں گے۔ چوبیس مئی بروز بدھ جب وہ اپنے پہلے غیر ملکی دورے کے دوران برسلز پہنچے تو ریاستی سطح پر ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا تاہم اس دوران مظاہرین کی ایک بڑی تعداد نے ان کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج بھی کیا۔ برسلز میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے ٹرمپ کی آمد پر کہا کہ امریکی صدر کو اس یورپی شہر میں خوش آمدید نہیں کہا جائے گا۔
ٹرمپ اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے
پوپ فرانسس کی ٹرمپ سے ویٹیکن میں ملاقات
سعودی عرب کے بعد ٹرمپ کا دورہ اسرائیل
نیٹو سمٹ کے دوران رکن ممالک عالمی اور علاقائی مسائل پر گفتگو کریں گے۔ یہ سمٹ اس لیے بھی اہم قرار دی جا رہی ہے کیونکہ ٹرمپ قبل ازیں نیٹو اتحاد کے بارے میں کئی متنازعہ بیانات بھی دے چکے ہیں۔ صدر کا منصب سنبھالنے کے بعد ٹرمپ کا پہلا سرکاری دورہ یورپ ہے۔
برسلز پہنچنے سے قبل انہوں نے ویٹی کن سٹی میں پوپ فرانسس سے بھی ملاقات کی تھی۔ نیٹو سمٹ میں عالمی برادری ٹرمپ کے بیانات کو انتہائی غور سے پرکھنے کی کوشش کرے گی۔
دوسری طرف مغربی دفاعی اتحاد کے ذرائع نے بتایا ہے کہ اٹھائیس رکنی یہ عسکری اتحاد انتہا پسند گروہ داعش کے خلاف جاری عالمی کارروائی کا حصہ بننے کو تیار ہو گیا ہے۔ یہ فیصلہ برسلز میں نیٹو کے رکن ملکوں کے سفیروں نے بدھ کے روز ہونے والے اپنے ایک اجلاس میں کیا۔
رکن ملکوں کے سفیروں کے اس متفقہ فیصلے کی حتمی منظوری جمعرات کے روز ہونے والی نیٹو سمٹ میں شریک سربراہان مملکت و حکومت دیں گے۔
جرمنی اور فرانس نے مبینہ طور پر اس منصوبے سے اتفاق ظاہر کر دیا ہے۔ امریکی عسکری اتحاد شام اور عراق میں داعش کے جنگجوؤں کے خلاف کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے۔ سفارتکاروں کے مطابق داعش کے خلاف کارروائی کا اعلان علامتی لحاظ سے اہم ہو گا ورنہ متعدد نیٹو ممالک داعش کے خلاف پہلے سے ہی کارروائی میں مصروف ہیں۔
ترک صدر رجب طیب ایردوآن گزشتہ مہینوں کے دوران یورپی رہنماؤں کے خلاف دیے جانے والے متنازعہ بیانات کے بعد آج پہلی مرتبہ یورپی رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے۔ ترکی میں ناکام فوجی بغاوت، فوجی کریک ڈاؤن، متنازعہ ریفرنڈم کے انعقاد اور دیگر واقعات کے رونما ہونے کے بعد ایردوآن نیٹو سمٹ میں شرکت کے لیے برسلز کا دورہ کر رہے ہیں۔ اس دوران یورپی یونین اور ترکی کے مابین مہاجرین سے متعلق ڈیل بھی گفتگو متوقع ہے۔