نفرت تھی یا جھگڑا، تین مسلم نوجوان جان سے گئے
12 فروری 201523 سالہ شادی برکت، اُس کی 21 سالہ بیوی یوُسر محمد ابو صالح اور اُس کی 19 سالہ بہن رزان محمد ابو صالح کی موت کی وجہ نفرت بنی ہو یا کوئی جھگڑا، مقتولین کے اہل خانہ، عزیز و اقارب اور دوستوں میں گہرا صدمہ اور غصہ پایا جاتا ہے جنہوں نے نارتھ کیرولائنا کے ایک یونیورسٹی کیمپس میں اکٹھا ہو کر ان تینوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔
ان مسلم طلبہ کا قاتل، 46 سالہ کریگ اسٹیفن ہِکس مبینہ طور پر ان کا پڑوسی تھا اور اُس نے چیپل ہلِ یونیورسٹی ٹاؤن میں ان طلبہ کو سروں میں گولیاں مار کر قتل کیا۔ قاتل کے فیس بُک پیج سے اُس کے مذہب مخالف خیالات کا اندازہ ہوتا ہے۔
ابتدائی طور پر چیپل ہلِ کی پولیس نے تہرے قتل کی اس کارروائی کو ’نفرت پر مبنی جرم‘ قرار دیا جس کے بعد مسلمانوں میں غُصے کی لہر دوڑ گئی۔ کریگ اسٹیفن ہِکس پر تہرے ’فرسٹ ڈگری‘ قتل کا الزام ہے جس کی کم سے کم سزا موت یا عُمر قید ہے، وہ بھی ایسی قید جس میں پیرول پر عارضی رہائی بھی ممکن نہیں ہوتی۔
قتل کے اس واقعے کے بعد سے نارتھ کیرولائنا کے ’یونیورسٹی سٹی‘ چیپل ہلِ پر گہری اُداسی چھائی ہوئی ہے۔ گزشتہ شب سخت سردی اور بہت کم درجہ حرارت کے باوجود ہزاروں سوگواروں نے اپنے ہاتھوں میں شمعیں لیے ان تینوں مسلم نوجوانوں کی موت پر گہرے صدمے کا اظہار کیا۔
شادی برکت کے بھائی فارس برکت نے آبدیدہ سوگواروں کے ایک بڑے ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’ہم دنیا کے اور اس ملک کے تین عظیم شہریوں سے محروم ہو گئے ہیں۔ مگر میں سمجھتا ہوں کہ ان تینوں طلبہ نے ہزاروں انسانوں کو ایک تحریک دی ہے۔‘‘
شادی برکت کے بھائی کی طرح ان نوجوانوں کے قریبی دوستوں کا بھی یہی کہنا ہے کہ مقتولین زندگی سے بھر پور، خوش رہنے والے اور دوسروں کو خوش رکھنے والے انسان تھے۔ فیس بُک پر اس واقعے کے بعد ان تینوں کے دوستوں کی طرف سے تعزیتی پیغامات کا ایک سیلاب رواں ہے۔ شادی برکت اور اُس کی بیوی کی ایک قریبی دوست جو نارتھ کیرولائنا یونیورسٹی میں میڈیکل کی طالبہ ہے، نے فیس بُک پر ان کی روزمرہ زندگی کی مصروفیات کی تفصیلات تحریر کی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ تینوں مقتولین اپنی تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ انسانیت کی خدمت بھی کیا کرتے تھے۔ وہ متعدد خیراتی تنظیموں اور منصوبوں سے بھی منسلک تھے اور ابھی حال ہی میں انہوں نے شامی پناہ گزینوں کی امداد کے لیے چندہ اکٹھا کرنے کی ایک مہم بھی چلائی تھی۔
امریکا میں آباد مسلم برادری، خاص طور سے وہاں کے مسلمان طلبا و طالبات نے فیس بُک پر اپنے غم و غصے کا بھرپور اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی میڈیا اس معاملے کو مبینہ طور پر جائز اہمیت نہیں دے رہا اور اسے ’ڈاؤن پلے‘ کر رہا ہے۔
دریں اثناء چیپل ہِل کے میئر مارک کلائن شمٹ نے ان تینوں نوجوانوں کو پوری برادری کے لیے مثال قرار دیتے ہوئے اس معاملے کی چھان بین میں مکمل انصاف کا وعدہ کیا ہے۔ ان تینوں مقتولین کی نماز جنازہ مقامی وقت کے مطابق آج جمعرات کو ظہر کے بعد چیپل ہِل کے قریبی علاقے ’ریلے‘ کے اسلامک ایسوسی ایشن سینٹر میں ادا کی جا رہی ہے جبکہ پولیس نے ان تینوں مسلمان شہریوں کے قتل کی اصل وجوہات کے تعین کے لیے امریکا کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی سے بھی مدد طلب کر لی ہے۔