موصل میں آئی ایس کے جنگجو حلیے بدل رہے ہیں
27 اکتوبر 2016اے ایف پی کے مطابق موصل کا قبضہ چھڑانے کے لیے جاری آپریشن کو دس روز ہو چکے ہیں اور اس دوران اسلامک اسٹیٹ پر دباؤ بھی بڑھ گیا ہے۔ موصل کے ایک رہائشی ابو سیف نے اے ایف پی کو بتایا، ’’کارروائی شروع ہونے کے بعد میں نے دیکھا ہے کہ داعش ( آئی ایس) کے کچھ ارکان کا حلیہ بالکل ہی تبدیل ہو گیا ہے۔ ان شدت پسندوں نے اپنی داڑھیاں منڈوا لی ہیں اور اب یہ لوگ کپڑے بھی بالکل نئے انداز کے پہن رہے ہیں۔‘‘ مقامی تاجر ابوسیف کے مطابق آئی ایس کے جنگجو خوف زدہ ہیں اور فرار کی تیاریاں کر رہے ہیں۔
اسی طرح عسکری حکام نے بھی کہا ہے کہ آئی ایس کے جنگجو موصل کے اندر ہی مقامات تبدیل کر رہے ہیں اور یہ لوگ مشرق حصے سے دجلہ کے مغربی کنارے کی جانب جا رہے ہیں۔ یہ علاقہ شام کی سرحد کے قریب ہے، جہاں سے شاید ان کے لیے فرار ہونا آسان ہو گا۔ موصل کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ شمالی اور مشرقی محاذوں پر جاری لڑائی کی آوازوں کو شہر میں باآسانی سنا جا سکتا ہے۔ اندازہ ہے کہ موصل میں داعش کے تین سے پانچ ہزار جنگجو موجود ہیں جبکہ دس لاکھ عام شہری محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔
دوسری جانب عراقی شہر موصل میں جاری کارروائیوں کے دوران اب تک اسلامک اسٹیٹ کے کئی سو شدت پسند ہلاک ہو چکے ہیں۔ امریکی مرکزی کمانڈ کے جنرل جوزیف ووٹل نے آج جمعرات 27 اکتوبر کو بتایا کہ گزشتہ دنوں کے دوران کیے جانے والے مختلف آپریشنز میں آئی ایس کے آٹھ سے نو سو تک جنگجو مارے گئے ہیں۔ امریکی کمانڈر نے یہ بات خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتائی۔ موصل کو آئی ایس سے آزاد کرانے کے لیے سترہ اکتوبر کو کارروائی کا آغاز کیا گیا تھا۔