ملک اسحاق کی حراست میں توسیع
25 دسمبر 2014پاکستانی حکام نے بتایا کہ کالعدم شدت پسند جماعت لشکر جھنگوی کے رہنما ملک اسحاق کو قتل کے ایک مقدمے کی وجہ سے مزید دو ہفتوں کے لیے حراست ميں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ملک اسحاق نے دہشت گردی کے مختلف مقدمات کے تحت تقریباﹰ 14 برس جیل میں گزارے ہیں اور اسی ہفتے کے دوران حکومت پنجاب نے امن عامہ برقرار رکھنے کے قانون کے تحت ان کی حراست میں توسیع کی درخواست واپس لے لی تھی۔ اسی کے بعد ملک اسحاق کی رہائی کے امکانات واضح ہو گئے تھے۔
ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ ’اسحاق کو قتل کے ایک واقعے میں ملوث ہونے کی وجہ سے مزید دو ہفتے سلاخوں کے پیچھے رہنا پڑے گا‘۔ وہ ملتان کی ايک جیل میں ہيں۔ ایک حکومتی اہلکار غلام محی الدین نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اسحاق کے خلاف عدالتی ریمانڈ حاصل کر لیا گیا ہے اور وہ چھ جنوری تک حوالات میں رہيں گے اور سات جنوری کو انہيں عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ لشکر جھنگوی شیعہ مسلمانوں پر ہونے والے متعدد حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی رہی ہے اور ان میں 2013ء میں کوئٹہ میں ہونے والے وہ دو بم دھماکے بھی شامل ہیں، جن میں تقریباً دو سو افراد ہلاک ہوئے تھے۔ صوبہ پنجاب کے وزیر داخلہ شجاع خانزادہ نے ملک اسحاق کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت نے انہيں رہا نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کے بقول حکومت کا موقف ہے کہ مُلک کی کشیدہ صورتحال کے علاوہ اسحاق پر قائم متعدد مقدمات کے تناظر میں انہيں مزيد حراست میں رکھا جائے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر داخلہ خانزادہ نے ملک اسحاق کے خلاف قائم نئے مقدمے کے حوالے سے مزید تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا۔
عالمی سطح پر دہشت گرد قرار دیے جانے والے ملک اسحاق کو 2009ء میں لاہور میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر ہونے والے حملے کا منصوبہ ساز بھی قرار دیا جاتا ہے۔ اس واقعے میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ رواں برس مئی میں انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے انتشار پھیلانے اور نفرت انگیز تقاریر کرنے کے مقدمات میں ملک اسحاق کو بے قصور قرار دے دیا تھا۔
پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد حکومت پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اپنی پالیسیوں کو مزید سخت بنانے کا اعلان کیا ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف نے جمعرات 25 دسمبر کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ فوجی عدالتوں کا قیام انسداد دہشت گردی منصوبے کا حصہ ہے۔