1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصری کرنسی کا بحران: مرسی کا نیا امتحان

31 دسمبر 2012

مصر کے صدر محمد مرسی کی حکومت کو اقتصادی مشکلات کا سامنا ہے۔ مصری کرنسی پاؤنڈ کی قدر مسلسل رو بہ زوال ہے۔ دو سال قبل حسنی مبارک کے دور میں مصری کرنسی اور معیشت کو استحکام حاصل تھا۔

https://p.dw.com/p/17BSC
تصویر: dapd

اتوار کے روز مصری کرنسی پاؤنڈ کی قدر میں ریکارڈ کمی دیکھی گئی اور اس باعث مصر کی علیل اقتصادیات کو نئی مشکل کا سامنا ہو گیا ہے۔ اس ریکارڈ کمی کی فوری وجہ ریاست کے مرکزی بینک کی طرف سے قومی کرنسی سے متعلق نئے قوانین کا نفاذ بنا۔ یہ نئے کرنسی قوانین مسلسل شدید ہوتے ہوئے اقتصادی بحران میں کمی کے لیے متعارف کرائے گئے ہیں۔ مرکزی بینک کے اس اقدام کا مقصد مصری پاؤنڈ کی قدر میں منظم انداز میں اس طرح کمی لانا ہے کہ غیر ملکی زر مبادلہ کے محفوظ ذخائر متاثر نہ ہوں۔ اتوار کے روز امریکی ڈالر کے مقابلے میں مصری پاؤنڈ کی اب تک کی جو کم ترین قیمت ریکارڈ کی گئی، وہ 6.24 پاؤنڈ فی ڈالر بنتی تھی۔

Ägypten Neuer Regierungschef Hischam Kandil
صدر محمد مرسی اور وزیراعظم ہشام قندیلتصویر: picture alliance/dpa

مصری پاؤنڈ کی قدر میں مسلسل کمی کے رجحان کو روکنے کے لیے سینٹرل بینک نے جو نئے کرنسی ریگولیشنز نافذ کیے، ان کی مناسبت سے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ پیشگی منصوبہ بندی کرتے ہوئے مرکزی بینک نے ایک نئے جنم لیتے اقتصادی بحران کو کنٹرول کرنے کی اپنی سی کوشش ضرور کی ہے لیکن اس کا مثبت نتیجہ سامنے نہیں آ سکا۔ مبصرین کے خیال میں اتوار کے روز پیدا ہونے والی پیچیدہ اقتصادی صورت حال صدر محمد مرسی کے لیے نیا چیلنج ہے اور وہ ویسے بھی نئے دستور کے نفاذ کے بعد مصری اقتصادیات کی بحالی کو فوقیت دینے کے عزم کا اظہار کر چکے ہیں۔ مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں سرمایہ کاری کے معتبر بینک EFG Hermes کے تجزیہ کار سائمن کچن (Simon Kitchen) کا خیال ہے کہ مصری پاؤنڈ کو استحکام اگلے ہفتوں میں مشکل سے ہی حاصل ہو گا اور اس کی قدر میں کمی کا امکان یقینی ہے۔

Ägypten Kairo Proteste gegen Mursi
مصر کو سیاسی عدم استحکام کا بھی سامنا ہےتصویر: AP

مصری سینٹرل بینک نے کرنسی کی قدر کو مستحکم کرنے کی خاطر پاؤنڈ کی قدر میں کمی کا بھی اشارہ دیا اور یہ کرنسی کو بازار حصص اور عالمی منڈی میں مزید نیچے جانے سے بچانے کی ایک کوشش خیال کی گئی ہے۔ وزیر اعظم ہشام قندیل نے بھی موجودہ معاشی حالات کو انتہائی مشکل اور نازک قرار دیا ہے۔ قندیل کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگلے ماہ جنوری کے دوران انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ سے 4.8 بلین ڈالر کے قرضے کے حصول کی بات چیت بھی کی جائے گی۔ اس قرضے کی ابتدائی منظوری عالمی مالیاتی ادارہ پہلے ہی دے چکا ہے لیکن حتمی منظوری کو جنوری2013ء تک مؤخر کر دیا گیا تھا۔

مصر کی علیل معیشت کی وجہ سے ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر مسلسل تحلیل ہو رہے ہیں اور پچھلے دو برسوں میں سینٹرل بینک معیشت کو سنبھالا دینے کی خاطر 20 ارب ڈالر کے مساوی زر مبادلہ کا استعمال کر چکا ہے۔ سیاسی عدم استحکام اور امن و سلامتی کی خراب صورت حال کی وجہ سے گزشہ ماہ نومبر میں صرف 448 ملین ڈالر کی کمی زرمبادلہ کے مصری ذخائر میں ہوئی تھی۔ اس وقت مصر میں زرمبادلہ کا حجم 15 بلین ڈالر کے قریب رہ گیا ہے۔

ah / mm (Reuters)