’مشرق وسطیٰ میں حملوں کا سلسلہ ناقابل قبول ہے‘ بان کی مون
10 جولائی 2014امریکا نے مشرق وسطیٰ کے تازہ ترین بحران کے تناظر میں اسرائیل کو بھرپور حمایت کا یقین دلایا ہے۔ تاہم واشنگٹن کی طرف سے اسرائیلیوں اور فلسطینیوں پر زور دیا گیا ہے کہ تحمل، بردباری اور تدبر کا مظاہرہ کریں۔ اُدھر غزہ پٹی پر آج جمعرات کو بھی اسرائیلی فوج نے متعدد حملے کیے ہیں اوراس طرح اُس کا آپریشن ’پرٹیکٹیو ایج‘ اپنے تیسرے دن میں داخل ہوگیا ہے۔
اسرائیل اور فلسطین کے مابین حملوں اور جوابی حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ تل ابیب حکومت کی طرف سے شروع کردہ فوجی آپریشن ’ پروٹیکٹیو ایج‘ کا آج تیسرا دن ہے۔ اس دوران اسرائیل نے حماس کے سینکڑوں اہداف کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں اب تک کم از کم 70 فلسطینی ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو ئے ہیں۔ گزشتہ روز اسرائیل کے وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اپنے محکمۂ دفاع کے حکام سے ملاقات کے بعد اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ غزہ میں حماس کے ٹھکانوں پر حملوں میں تیزی لائیں گے۔ نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ کوئی بھی ملک اپنے ارد گرد خطرات کو زیادہ دیر تک برداشت نہیں کر سکتا۔ دریں اثناء امریکی دفتر خارجہ کی ایک ترجمان جین ساکی نے ایک بیان میں کہا،’’کوئی بھی ملک کسی دہشت گرد تنظیم کی طرف سے ہونے والے راکٹ حملوں کو خاموشی سے برداشت نہیں کر سکتا۔ عالمی ادارے کے اعلیٰ عہدیداروں نے تنازعے کے فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ بحران کی شدت میں کمی لائیں۔ ہم یقیناً شہریوں کا جانی نقصان نہیں چاہتے، اس لیے حلات کو قابو میں لانا ضروری ہے۔‘‘
جین ساکی نے مزید کہا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا پورا حق حاصل ہے انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ واقعات میں غزہ کی طرف سے حماس نے زیادہ جارحیت کا مظاہرہ کیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق غزہ پر فضائی حملوں کے بعد حماس نے بدھ کو اسرائیل پر تقریباً 82 راکٹ حملے کیے تھے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ ان کے حملوں کا ہدف شدت پسند جنگجو، ان کے ٹھکانے، اسلحے کے ذخائر، راکٹ لانچر اور بارودی سرنگیں ہیں۔
اُدھر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال کو نہایت تشویشناک قرار دیا ہے۔ بان کی مون نے اسرائیل اور فلسطین پر کشیدگی ختم کرنے کے لیے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’غزہ میں صورتِ حال تباہی کے دہانے پر ہے۔‘انھوں نے خبردار کیا کہ یہ خطہ ایک اور مکمل جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا،’’میں غزہ اور اسرائیل دونوں اطراف سے حملوں کی سخت مذمت کرتا ہوں۔ اس قسم کے حملے ناقابل قبول ہیں اور بند ہونے چاہییں۔ میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پر بھی زور دیتا ہوں کہ وہ ممکنہ حد تک برداشت کا مظاہرہ کریں۔‘‘