مسلح تنازعات نے لاکھوں لوگوں کے گھر اجاڑ دیے
22 مئی 2017اقوام متحدہ کے مبصرین کی مرتب کردہ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ سن 2016 کے دوران دنیا بھر میں مسلح تنازعات، پرتشدد واقعات اور قدرتی آفات کے نتیجے میں 31 ملین افراد کو بےگھری کا سامنا کرنا پڑا۔ ایسے حالات و واقعات کی وجہ سے اپنے ملک کے اندر ہی گھربار چھوڑنے والوں میں چین اور جمہوریہ کانگو کے لوگ سب سے زیادہ ہیں۔
مسلح تنازعات اور پرتشدد واقعات سے افریقی ملک جمہوریہ کانگو کی عوام کو انتہائی مشکل حالات کا سامنا ہے۔ ان حالات کی شدت سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد نو لاکھ بائیس ہزار ہے۔ اس کے بعد شام ہے، جہاں حکومت مخالف مسلح مزاحمتی عمل جاری ہے۔ مشرق وسطیٰ میں عراق کے لاکھوں افراد کو مہاجرت کا سامنا کرنا پڑا اور اِس کی وجہ دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف عراقی فوج کی انتہائی منظم عسکری کارروائی ہے۔
چین کے اندر متاثر ہونے والے 74 لاکھ افراد کو آفتوں کی وجہ سے اپنے ملک میں ہی دوسرے مقامات پر منتقل ہونا پڑا ہے۔ چین کے بعد فلپائن ہے، جہاں پے در پے سمندری طوفان نے کئی علاقوں کو تاراج کر کے رکھ دیا ہے۔ فلپائن میں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد 54 لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ آفتوں سے بے گھر ہونے والے افراد کی فہرست میں تیسرا بڑا ملک بھارت اور پھر انڈونیشیا ہے۔
ماہرین کے مطابق چین، فلپائن، انڈونیشیا اور بھارت سمیت کئی دوسرے ملکوں میں کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات کا سامنا ہے اور اگلے برسوں میں ایسے افراد کی تعداد بڑھ جائے گی۔
نارویجین ریفیوجی کونسل کے سربراہ جان ایگیلانڈ نے تجویز کیا ہے کہ اقوام عالم کو مہاجرت کے شکار افراد کے ساتھ ساتھ کسی بھی ملک کے اندر بےگھر ہونے والے افراد کی حالتِ زار پربھی توجہ دینا ہو گی۔ ایگیلانڈ کا کہنا ہے کہ اندرون ملک مہاجرت نے دوسرے ملکوں کا رخ کرنے والے مہاجرین کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔