مالی میں دو فرانسیسی صحافیوں کا اغواء اور قتل
2 نومبر 2013شورش زدہ افریقی ملک مالی کے حکام نے دونوں فرانسیسی صحافیوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ پیرس میں فرانسیسی حکومت نے بھی اٹھاون سالہ کلاؤڈ ویرلوں اور اکاون سالہ غیسا لین ڈوپوں کے مارے جانے کی تصدیق کر دی ہے۔ دونوں ایک فرانسیسی ریڈیو RFI کے لیے کام کرتے تھے۔
فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند نے ان دونوں صحافیوں کے قتل کو ایک بہیمانہ واقعہ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ صحافیوں کی ہلاکت پر غور و خوض کرنے کے لیے فرانسیسی صدر اپنی کابینہ کے ساتھ آج اتوار کو ایک خصوصی میٹنگ کر یں گے۔ دوسری جانب فرانسیسی وزرات دفاع کے مطابق دونوں صحافیوں کو مالی میں متعین فرانسیسی فوج نے کیدال جانے سے منع کیا تھا۔
کیدال کے نواحی علاقے کی ایک مقامی انتظامیہ کے اہلکار نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ توریغ باغیوں کے علیحدگی پسند گروپ MNLA اور مالی نیشنل آرمی کے ذرائع سے اُسے معلوم ہوا کہ دو فرانسیسی صحافیوں کو اغوا کر کے ہلاک کر دیا گیا ہے۔ کیدال شہر میں دونوں کو اُس وقت اغوا کیا گیا جب وہ توریغ باغیوں کے مقامی لیڈر سے انٹرویو کر کے باہر نکلے تھے۔ ان کو کیدال شہر سے بارہ کلومیٹر کی دوری پر لے جا کر مارا گیا تھا۔ توریغ باغیوں کے گروپ کو سب سے پہلے نعشیں ملی تھیں۔
مقامی انتظامیہ کے اہلکار پال میری سدیبی نے بتایا کہ ابھی مغوی افراد کی تلاش کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا کہ اُن کی نعشوں کی اطلاع موصول ہوئی۔ مغویوں کی بازیابی کے لیے فرانسیسی فوج کے ہیلی کاپٹر بھی روانہ کیے گئے تھے۔ ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ فرانسیسی صحافیوں کو کس گروپ نے اغوا کر کے ہلاک کیا ہے۔
دونوں صحافیوں کو شمالی مالی کے ابتری کے شکار اہم قصبے کیدال سے اغوا کیا گیا تھا۔ ان کو اغواء کے فوری بعد ہی گولیاں مار دی گئی تھیں۔ یہ امر اہم ہے کہ مالی کے شہر کیدال میں توریغ مسلح تحریک نے جنم لیا تھا۔ اسی باغی تحریک کے بعد ہی مالی میں لاقانونیت اور حکومتی اختیار ختم ہو کر رہ گیا تھا۔ بعد میں فوجی بغاوت اور پھر آدھے مالی پر القاعدہ سے وابستگی رکھنے والے مسلمان انتہا پسندوں نے قبضہ کر لیا تھا۔
مالی میں فرانس کے تین ہزار فوجی ابھی بھی موجود ہیں۔ فرانس نے مسلمان انتہا پسندوں کی سرکوبی کے لیے فوج کشی بھی کی تھی۔ اس وقت اقوام متحدہ کا امن دستہ (MINUSMA), تعینات کر دیا گیا ہے۔ اس کے لیے بارہ ہزار فوجیوں کی ضرورت ہے اور اس وقت ساڑھے پانچ ہزار کے قریب فوجی شامل ہو سکے ہیں۔ ایک روز قبل ہالینڈ نے اپنے تین سو اسی فوجی اور ہیلی کاپٹر روانہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس وقت کیدال قصبے میں اقوام متحدہ امن دستے کے دو سو فوجی موجود ہیں۔