لیسبوس جزیرہ: سیاحتی مرکز سے مہاجر بستی تک
14 اپریل 2016مہاجرین کے بحران میں اس جزیرے کو یورپ میں داخلے کے لیے مرکزی دروازے کی حیثیت حاصل ہو گئی ہے۔ گزشتہ برس اسی جزیرے کے ذریعے لاکھوں مہاجرین ترکی سے یونان پہنچے۔ اسی وجہ سے یورپی رہنما ہوں یا اہم فنکار، امدادی کارکنان ہوں یا مبصرین سبھی اس جزيرے کا دورہ کر چکے ہيں۔ کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسِس بھی ہفتے کے روز مہاجرین کے دکھ بانٹنے کے ليے اس جزیرے کا رخ کر رہے ہیں۔
لیسبوس پہنچنے والی عالمی شہرت یافتہ شخصیات میں سوزين سارانڈن سب سے پہلی امریکی اداکارہ تھیں، جو اس جزیرے پر پہنچ کر خود اپنی آنکھوں سے مہاجرین کے اس بحران کی شدت کا اندازہ لگانا چاہتی تھیں۔
69 سالہ اداکارہ دنیا بھر میں انسانی بنیادوں پر امداد کی سرگرمیوں کی حمایت کے لیے معروف ہیں، جب کہ وہ اس وقت اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (UNICEF) کی خیرسگالی سفیر کے طور پر بھی کام کر رہی ہیں۔ اس دورے کے بعد ان کا کہنا تھا کہ وہ اس دورے کے ذریعے اس معاملے کے حوالے سے عالمی سطح پر شعور و آگہی میں اضافے کی کوشش میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس دورے کے ذریعے وہ اپنے دادا دادی کو بھی خراج عقیدت پیش کرنا چاہتی تھیں، جو اٹلی سے ہجرت کر کے امریکا گئے تھے۔
اپنی ایک پوسٹ میں ان کا کہنا تھا، ’’مجھے امید ہے کہ میں ان مہاجرین کی آواز بننے کی کوشش کروں گی، تاکہ لوگ سمجھ سکیں۔‘‘
یونانی دانشوورں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ساراڈون کو مہاجرین کی زندگیاں بچانے میں مصروف ایک یونانی خاتون ملاح اور ایک 80 سالہ مقامی خاتون کے ہم راہ نوبل انعام برائے امن سے نوازا جائے۔ اس 80 سالہ خاتون کی ایک شامی نومولود بچے کو بوتل کے ذریعے دودھ پلاتے ہوئے تصویر سوشل میڈیا پر ہر جانب شیئر ہونے کی وجہ سے وہ ایک قومی ہیرو بن چکی ہیں۔
معروف امریکی اداکار میڈی پاٹیکِن نے بھی اس جزیرے کا دورہ کیا اور عالمی برادری سے اپیل کی کہ خوف ناک حالات سے فرار ہونے والے ان مہاجرین کے لیے اپنے بازو اور دل کھول دیئے جائیں۔
چینی فنکار آئی وائی وائی نے بھی گزشتہ برس کے اختتام پر اس جزیرے کے دورے کے دوران کہا کہ مہاجرین کی ہر صورت میں مدد کی جائے۔
مشہور امریکی اداکارہ اور اقوام متحدہ برائے مہاجرین کی مندوب انجیلینا جولی نے بھی مارچ میں اس جزیرے اور یونان میں قائم مہاجرین کے سب سے بڑے رجسٹریشن مرکز کا دورہ کیا۔