لاپرواہی کا مرتکب ہوا ہوں بدعنوانی نہیں کی، بو ژلائی
24 اگست 2013چین کے سابق سیاسی رہنما کے خلاف آج ہفتے کے روز جب سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو انہوں نے عدالت کے روبرو تسلیم کیا کہ پانچ ملین یوآن کی رقم ان کی بیوی کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوئی ہے لیکن وہ اس معاملے سے باخبر تھے۔ بو ژلائی نے کہا کہ اس نے کسی بد عنوانی کا ارتکاب نہیں کیا اور صرف لاپرواہی ہوئی ہے۔
جینان میں عدالت کے روبروبو ژلائی نے بدعنوانی اور اپنے خلاف اختیارات کے ناجائز استمعال سمیت لگائے جانے والے دیگر الزمات کی بھی تردید کی ہے۔
کچھ عرصہ قبل بو ژلائی چین کے ابھرتے ہوئے سیاسی رہنما کے طور پر تسلیم کیے جا رہے تھے لیکن اِن دنوں اُن کو بد عنوانی، رشوت ستانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا سامنا ہے۔ بو کے خلاف عدالتی کارروائی کو 1976 کے بعد چین میں کسی بھی سیاسی رہنما کے خلاف ہونے والی سب سے بڑی کارروائی قرار دیا جا رہا ہے۔ چین میں ماؤ زے تنگ کے ’ثقافتی انقلاب‘ میں شریک چار سیاسی رہنماؤں کو ایسے عدالتی کارروائی کا سامنا تھا۔ ان میں ماؤزے تنگ کی اہلیہ بھی شامل تھیں۔
تیسرے دن کی کارروائی کے میں عدالت کی جانب سے بو کو اُن کا دو اپریل کو دیا گیا بیان پڑھ کر سنایا گیا جس میں اس نے اس بات کو تسلیم کیا تھا کہ سرکاری رقم میں ہونے والی خرد برد کے بارے میں وہ آگاہ تھا۔ یہ رقم ایک سرکاری عمارت کی تعمیر کے ٹھیکے کے سلسلے میں وصول کی گئی تھی۔
بو نے عدالت کو بتایا انہیں وانگ زی گانگ نے اس رقم کے حوالے سے بتایا کہ یہ رقم اُس (بو) کی بیوی گو کیلائی اور بیٹے، جو اس وقت بیرون ملک زیر تعلیم تھا نے استعمال کی ہے۔ زی گانگ اس وقت شہری اور دیہی ترقی کے محکمے کے ڈائریکٹر تھے جب بو، دالین شہر کے مئیر تھے۔ بو کے مطابق وہ سُستی کی وجہ سے اس معاملے پر توجہ نہیں دے سکا۔ بو نے مزید کہا کہ زی کانگ نے اسے یہ پیش کش بھی کی تھی کہ اگر وہ زیادہ مصروف ہوں تو وہ اُس کی بیوی سے بات کر سکتا ہے۔
بد عنوانی کا یہ اسکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد بو کے سیاسی مستقبل کو بڑا دھچکا لگا تھا۔ انہیں کیمونسٹ پارٹی میں ان کے عہدے سے معزول کرنے کے علاوہ اُن کے خلاف بدعنوانی کا مقدمہ قائم کردیا گیا۔ اسی مقدمے کی کارروائی ان دنوں چین میں جاری ہے۔