قحط زدہ قرن افريقہ کے ليے مزيد جرمن امداد
16 اگست 2011جرمنی کے ترقياتی امداد کے وزير ڈرک نيبل نے نيروبی ميں کينيا کے صدر موائی کيباکی سے ملاقات کے بعد، جس ميں کينيا کے نصف اراکين حکومت موجود تھے صحافيوں سے باتيں کرتے ہوئے کہا: ’’جرمن حکومت نے فيصلہ کيا ہے کہ قرن افريقہ کی بہت مشکل صورتحال کی وجہ سے وہ اپنی امداد ميں مزيد اضافہ کرے گی۔‘‘
نيبل نے يہ خبر سنانے کے ليے اپنے کينيا جانے اور وہاں کی حکومت سے بات چيت کا انتظار کيا حالانکہ پچھلے دنوں کے دوران اپوزيشن اور بہت سی امدادی تنظيموں کی طرف سے جرمن حکومت کی امداد ناکافی ہونے پر تنقيد مسلسل بڑھتی رہی تھی۔ اُن کا مطالبہ تھا کہ جرمنی قرن افريقہ کے ليے کم از کم اُتنی مدد تو فراہم کرے جتنی کہ برطانيہ، امريکہ يا ہالينڈ نے دينے کا وعدہ کيا ہے۔
جرمن امداد ميں اضافے کا اعلان کرنے والے ترقياتی امداد کے وزير پر اب يہ واضح ہو چکا ہے کہ بھوک کے ہاتھوں موت کے خطرے سے دوچار لاکھوں افراد کو مزيد امداد کی ضرورت ہے۔
ڈرک نيبل نے مزيد 118ملين يورو تک کی امداد دينے کا اعلان کيا ہے۔ اس طرح اب جرمنی 150 ملين يورو سے زيادہ مدد دے گا۔ ترقياتی امداد کے وزير اس رقم کو ضروری سمجھتے ہيں کيونکہ وہ خشک سالی کے شکار بہت سے افراد کی جان بچانے کے ليے درکار ہے۔ کينيا کے مہاجر کيمپ داداب ميں مندرج شدہ 4 لاکھ 20 ہزار مہاجر رہ رہے ہيں۔ ان ميں سے زيادہ تر کا تعلق صوماليہ سے ہے۔ کيمپ کے مہاجرين سے حسد کو روکنے کے ليےارد گرد رہنے والی کينيا کی آبادی کو بھی غذا کی فراہمی بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
جرمن امداد اُن ملکوں کے ليے بھی ہے، جو توجہ کا مرکز تو نہيں ليکن دوسروں ہی کی طرح خشک سالی کے مصائب سے دوچار ہيں، مثلاً يمن،جبوتی،يوگنڈا يا ايتھوپيا۔
جرمن امداد کی تقريباً نصف رقم آئندہ خشک سالی اور قحط سے بچنے کے منصوبوں، جيسے کہ بارش کے پانی کو جمع کرنے،اناج کو زيادہ حفاظت سے ذخيرہ کرنے، آبپاشی کے دوسرے طريقوں اور معاشی ڈھانچے کی تعمير کے ليے ہے۔
بھوک کے خاتمے کی عالمی تنظيم ايک عرصے سے ترقی پذير ملکوں ميں ايسے منصوبوں ميں مدد دے رہی ہے۔ ڈرک نيبل نے اپنے سفر کے دوران اس تنظيم کی صدر کے ساتھ ان منصوبوں کا معائنہ بھی کيا۔
رپورٹ: کرسٹوف کيپلر/ شہاب احمد صديقی
ادارت: امتياز احمد