فلسطینی عسکریت پسندوں کے راکٹ حملے میں اسرائیلی ہلاک
16 جولائی 2014گزشتہ آٹھ روز سے جاری اس بحران میں یہ پہلا موقع ہے کہ کوئی اسرائیلی شہری کسی راکٹ حملے میں ہلاک ہوا ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق منگل کے روز غزہ سے درجنوں راکٹ اسرائیلی علاقوں پر داغے گئے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے دھمکی دی ہے کہ وہ غزہ میں حماس کے خلاف اپنے فوجی آپریشن کو ’وسعت اور شدت‘ دیں گے۔
اس سے قبل مصر کی جانب سے فائربندی کا منصوبہ پیش کیا گیا تھا جسے اسرائیل نے تسلیم کر کے غزہ کے خلاف فائربندی یک طرفہ طور پر شروع کر دی تھی، تاہم عسکری تنظیم حماس نے اس منصوبے کر رد کر دیا تھا اور اسرائیل پر راکٹ داغنے کا سلسلہ جاری رکھا تھا۔ حماس کے اس اعلان کے بعد اسرائیلی فورسز نے غزہ پر بم باری دوبارہ شروع کر دی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ آٹھ روز سے جاری اس اسرائیلی عسکری کارروائی میں 197 فلسطینی ہلاک جب کہ درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے مطابق منگل کے روز ایریز کے علاقے میں گرنے والے ایک راکٹ میں ایک اسرائیلی شہری ہلاک ہو گیا ہے۔ حماس کے عزِدین القاسم بریگیڈ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
اسرائیلی ہنگامی سروسز نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ہلاک ہونے والا یہ 38 سالہ عام شہری فوجیوں کے لیے خوراک فراہم کرنے کا کام کرتا تھا۔ فوجی بیان کے مطابق اب تک غزہ سے ایک ہزار راکٹ اور مارٹر گولے اسرائیلی علاقوں کی جانب داغے جا چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر کو اسرائیلی میزائل شکن نظام آئرن ڈوم یا آہنی گنبد نے فضا ہی میں راکھ کر دیا۔ ان حملوں میں اب تک چار اسرائیلی شدید زخمی ہوئے ہیں۔
منگل کے روز اسرائیلی سکیورٹی کابینہ نے اپنے اجلاس میں مصر کے فائربندی منصوبے کو تسلیم کرتے ہوئے عالمی وقت کے مطابق صبح چھ بجے فائربندی پر عمل درآمد کا اعلان کیا۔ تاہم حماس تنظیم کے مطابق اس منصوبے کی تیاری کی سلسلے میں اسے اعتماد نہیں نیا لیا گیا اس لیے وہ راکٹ داغنے کا سلسلہ جاری رکھے گی۔ اس تنظیم کا اصرار ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ ایک مستقل امن منصوبہ طے پانے تک فائربندی نہیں کرے گی اور اس تنظیم کے عسکری ونگ نے راکٹ داغنے کا سلسلہ نہ روکا اور 47 راکٹ فائر کیے، جس کے بعد عالمی وقت کے مطابق دوپہر 12 بجے اسرائیلی فوج نے غزہ پر دوبارہ بم باری شروع کرنے کا اعلان کیا۔