فرانسیسی ریستوران میں مستقبل کی خوراک، کیڑے مکوڑے
فرانسیسی ریستوران لوراں وئیٹ کے کھانے کمزور دل والوں کے لیے نہیں ہیں لیکن دنیا کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور ماہرین غذائیت سے بھرپور کیڑے مکوڑوں والے کھانوں کو مستقبل کی غذا قرار دے رہے ہیں۔
لوراں وئیٹ نامی ریستوراں صرف ان لوگوں کے لیے ہے، جو کھانے میں کچھ نیا چھکنا چاہتے ہیں۔ آج یہاں جھینگوں کے ساتھ سبزیاں، پیلے رنگ والے کیڑے اور چاکلیٹ میں ڈوبی ہوئی ٹڈیاں ہیں۔ اس ہوٹل میں آنے والے گاہکوں کی تعداد میں بھی آہستہ آہستہ اضافہ ہو رہا ہے۔
شکرقندی کے ساتھ لاروا بھی ہیں، جنہیں چینی میں بھونا گیا ہے۔ شیف کا نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’جو ایسا کھانا پہلی مرتبہ کھا رہے ہیں، یہ ان کے لیے آئیڈل ڈش ہے۔ اس میں واقعی بہت اچھے ذائقے شامل ہیں، زیادہ تر لوگوں کی رائے یہی ہو گی کہ یہ اچھا کھانا ہے۔‘‘
یورپین فوڈ سیفٹی ایجنسی (ای ایف ایس اے) نے رواں برس جنوری میں ’آٹے کے کیڑوں‘ کو انسانی استعمال کے لیے موزوں قرار دے دیا تھا اور مئی میں یورپی مارکیٹ میں ان کی فروخت کی اجازت مل گئی تھی۔ اسی طرح اس یورپین ایجنسی نے ایک درجن کے قریب کیڑے مکوڑوں کی اقسام کی فروخت کی اجازت دے دی ہے۔ ان میں جھینگر اور ٹڈیاں بھی شامل ہیں۔
یہ لاروا پروٹین، چکنائی اور فائبر سے بھرپور ہوتے ہیں۔ ان کا استعمال بھی ہر کھانے میں کیا جا سکتا ہے یعنی انہیں کھانوں میں بھی اور سلاد میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح پاسٹا، بسکٹ یا پھر روٹی کی تیاری میں بھی۔
یورپی کمیشن کے ہیلتھ اینڈ سیفٹی ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان سٹیفن ڈے کیرسمیکر کا کہنا ہے، ’’یہ کیڑے غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں۔ فوڈ سسٹم میں یہ ہمیں پائیدار اور صحت مند خوراک فراہم کر سکتے ہیں۔‘‘