غزہ پٹی کی پھر ناکہ بندی
17 نومبر 2008اسرائیل نے دو ہفتے تک اشیا اور تیل کی غزہ پٹی تک ترسیل بند کئے رکھنے کے بعد پیر کے روز یہ پابندی اٹھائی تھی اورامدادی اشیا سے بھرے تینتیس ٹرکوں کو غزہ پٹی کی طرف جانے کی اجازت دی تھی۔
اسرائیلی وزیراعظم ایہود اولمرٹ نے فلسطینی انتظامیہ کے صدر سے ملاقات میں کہا تھا کہ وہ فلسطینی علاقوں میں انسانی المیے کو جنم نہیں لینے دیں گے تاہم اسرائیل پر فلسطینی علاقوں سےمسلسل راکٹ حملوں کے بعد اسرائیل نے ایک بار پھرغزہ پٹی کی ناکہ بندی کر کے ترسیل کے راستے بند کر دیئے ہیں۔ امدادی گروپوں کا کہنا ہے کہ غزہ پٹی میں پندرہ لاکھ فلسطینی آباد ہیں اورپیر کو روانہ کئے جانے والے ٹرک، آبادی کی ضروریات کے لحاظ سے ناکافی ہیں۔ اسرائیلی حکام کا مسلسل یہ کہنا ہے کہ فلسطینی علاقوں سے راکٹ حملوں کا سلسلہ بند نہیں ہو رہا۔
اس سے قبل پیر کے روزاسرائیل نے گزشتہ دو ہفتوں کے دوران پہلی مرتبہ غزہ پٹی سے ملحقہ سرحد کو امدادی سامان کے لئے کھول دیا تھا۔ اسرائیلی وزارت دفاع کے مطابق اشیائے خوردنوش لے جانے والے تینتیس ٹرکوں کو غزہ پٹی جانے کی اجازت دی گئی۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم ایہود اولمرٹ اورفلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس کی یروشلم میں ملاقات ہوئی۔ اس ملاقات میں محمود عباس نے اسرائیل کی جانب سے غزہ پٹی کی ناکہ بندی کو مجرمانہ عمل قراردیا۔ جبکہ اسرائیلی حکام کے مطابق یہ اقدام غزہ پٹی سے کئے جانے والے راکٹ حملوں کا ردعمل ہے۔
دوسری جانب فلسطینی اور اسرائیلی حکام کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیر اعظم ایہود المرٹ نے فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس سے ملاقات میں، خیر سگالی کے تحت اگلے ماہ ڈھائی سو فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا اشارہ دیا ہے۔
فلسطینی مذاکرات کارSaeb Erekat کے مطابق المرٹ نے محمود عباس سے یوروشلم میں ہونے والی ملاقات میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا عندیہ دیا۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے ترجمان ڈیوڈ بیکر نے قیدیوں کی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ابھی اس حوالے سے تاریخ کا تعین نہیں کیا گیا تاہم قیدیوں کی رہائی مسلمانوں کے مذہبی تہوار عید الضحیٰ پرمتوقع ہے۔