غزہ: فلسطینی ہلاکتیں 600 سے زیادہ، سفارتکاری سست
22 جولائی 2014اسرائیلی فلسطینی تنازعہ اب اپنے تیسرے ہفتے میں داخل ہو گیا ہے۔ طبی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ غزہ میں آٹھ جولائی کو شروع ہونے والی اسرائیلی فضائی بمباری اور سترہ جولائی سے جاری زمینی آپریشن میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچوں سمیت اب تک 600 سے زیادہ فلسطینی ہلاک اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔ مزید یہ کہ جو 29 اسرائیلی شہری اب تک لقمہء اجل بنے ہیں، اُن میں سے ستائیس فوجی ہیں۔
اتنے بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کے باوجود نہ تو اسرائیلی کارروائی رکنے کے کوئی آثار نظر آ رہے ہیں اور نہ ہی حماس نے اسرائیلی سرزمین کی جانب راکٹ برسانے کا سلسلہ بند کیا ہے۔ غزہ میں گزشتہ رات ستّر اہداف کو نشانہ بنایا گیا اور بغیر کسی وقفے کے رہائشی عمارات، کھیلوں کے مراکز اور مساجد کو نشانہ بنایا جاتا رہا۔ غزہ کا پورا اقتصادی ڈھانچہ کھنڈرات میں تبدیل ہو چکا ہے۔
اگرچہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ کے عام شہریوں کو پہلے سے ہی گھر خالی کر دینے کے لیے کہہ دیا جاتا رہا ہے تاہم ایک فلسطینی خاتون کا کہنا تھا:’’اُنہوں نے ہمیں بالکل پیشگی خبردار نہیں کیا، اچانک ہی میزائل ہمارے سر پر آن پہنچے۔ بچوں نے چیخنا شروع کر دیا۔ ہم سب چیخنے چلانے لگے۔‘‘
مصری دارالحکومت قاہرہ میں امریکی وزیر خاجہ جان کیری نے وزیر خارجہ سامح شکری کے ساتھ ملاقات کے بعد صدر اور سابق آرمی چیف عبدالفتح السیسی کے ساتھ بھی ملاقات کی ہے۔ ان ملاقاتوں کے ایجنڈے کے حوالے سے کیری نے بتایا تھا:’’ہم اس بارے میں بات کریں گے کہ کیسے نہ صرف ہم فائر بندی کا ہدف حاصل کر سکتے ہیں بلکہ اس تنازعے کے پیچھے کارفرما بنیادی مسائل کو حل کر سکتے ہیں، جو درحقیقت بہت ہی پیچیدہ ہیں۔‘‘
ڈی ڈبلیو کے مارک ایراتھ کے مطابق کیری کا یہ لب و لہجہ کامیاب سفارتی کوششوں کی عکاسی نہیں کر رہا۔ کیری اپنے ساتھ پینتیس ملین یورو کے برابر رقم بھی لائے ہیں، جو فلسطینی شہری آبادی کو فوری امداد کے طور پر دی جا سکے گی۔ عرب لیگ کی طرح کیری بھی حماس ہی پر زور دے رہے ہیں کہ وہ مزید خونریزی کو ر وکنے کے لیے اسرائیل کی جانب راکٹ برسانا بند کر دے۔
آج ہی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون بھی مصری صدر السیسی سے ملاقات کر رہے ہیں، جس کے بعد وہ یروشلم جا کر اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ بات چیت کریں گے۔
اُدھر قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس کے رہنما خالد مشعل اور فلسطینی صدر محمود عباس نے ایک ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا کہ دونوں فلسطینی دھڑے مل کر فائر بندی کے لیے کوششیں کریں گے۔
اسرائیلی آپریشن کے نتیجے میں اب تک ایک لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کو اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا ہے، جن کی بہت بڑی تعداد نے فلسطینی مہاجر ایجنسی یو این آر ڈبلیو اے کے 69 اسکولوں میں پناہ لے رکھی ہے۔