1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق میں مختلف حملوں میں کم از کم 51 افراد ہلاک

9 ستمبر 2012

عراق کے مختلف علاقوں میں آج اتوار کے روز حملوں اور سلسلہ وار دھماکوں کے نتیجے میں کم از کم 51 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ ان دھماکوں میں فرانسیسی قونصلیٹ کی عمارت کے باہر ہونے والا دھماکہ بھی شامل ہے۔

https://p.dw.com/p/165c9
تصویر: Reuters

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گزشتہ شب سے شروع ہونے والے اس سلسلےمیں اب تک 20 حملے اور دھماکے ہو چکے ہیں۔ ان میں سے شدید ترین حملہ عراق کے جنوبی صوبہ میسان میں العمارا شہر میں دو کار بم دھماکے تھے، جس کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک ہوئے۔

صوبہ میسان کے محمکہ صحت کے اہلکار ڈاکٹر علی العلا نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ان دھماکوں کے باعث 14 افراد ہلاک جبکہ 60 دیگر زخمی ہوئے۔

دارالحکومت بغداد سے پچاس کلومیٹر شمال میں دوجیل کے علاقے میں شدت پسندوں نے اتوار کو علی الصبح ایک فوجی اڈے کو نشانہ بنایا۔ ایک خودکش بمبار سمیت دیگر حملہ آوروں نے وہاں 11 فوجی ہلاک اور سات کو زخمی کر دیا۔

پولیس حکام کے مطابق بغداد سے 250 کلومیٹر شمال میں واقع شہر کرکوک میں ایک کار بم دھماکے میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے۔ یہ دھماکہ عراقی نارتھ آئل کمپنی میں بطور گارڈز بھرتی ہونے والے امیدواروں کی قطار کے قریب ہوا۔

Autobombe Nassirija Irak Anschlag
حملے کا نشانہ بننے والی فرانس کے اعزازی قونصل خانے کی عمارتتصویر: Reuters

فرانس کے اعزازی قونصل خانے کے باہر ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک جبکہ چار دیگر زخمی ہوئے۔ یہ قونصل خانہ بغداد سے 300 کلومیٹر جنوب میں واقع شہر الناصریہ میں ہوا جسے عام طور پر پرسکون علاقہ سمجھا جاتا ہے۔ فرانس کے ایک سفارت کار اور شہری انتظامیہ کی ویب سائٹ پر اس دھماکے کی تصدیق کی گئی ہے۔ یہ دھماکہ اتوار کو مقامی وقت کے مطابق صبح نو بجے ہوا۔ اس کے نتیجے میں قونصل خانے کی عمارت کو بھی نقصان پہنچا۔

الناصریہ میں ہی ایک اور بم دھماکے کے نتیجے میں دو افراد ہلاک جبکہ تین دیگر زخمی ہوئے۔ روئٹرز کے مطابق دھماکوں کا نشانہ بننے والے دیگر شہروں میں سامرا، کرکوک، بصرہ اور طوز خورماتو شامل ہیں۔

عراق میں گزشتہ کچھ عرصے سے اس طرح کے دہشت گردانہ واقعات میں اضافہ ہو گیا ہے، جس کے بعد ملک میں دوبارہ فرقہ وارانہ تشدد کے خطرات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ 2006 اور 2007 میں عراق میں فرقہ وارانہ تشدد عروج پر تھا جبکہ ہزاروں افراد ہلاک ہوئے تھے۔

رواں برس صرف جولائی کے مہینے میں مختلف حملوں کے باعث 325 افراد لقمہ اجل بنے۔ حکومتی اعداد وشمار کے مطابق 2010ء کے بعد سے یہ کسی ایک مہینے کے دوران ہونے والی سب سے زیادہ ہلاکتیں تھیں۔

aba / ng (AFP, Reuters, dpa)