عراق میں سیاسی بحران، امریکہ کی تشویش
26 دسمبر 2011عراق سے امریکی افواج کے مکمل انخلاء کے بعد پرتشدد واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ نسلی بنیادوں پر ہونے والے یہ واقعات متعدد افراد کی ہلاکت کا سبب بن چکے ہیں۔ عراق سے امریکی فوجیوں کی واپسی کے دو دن بعد ہی یہ سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ اس تناظر میں امریکی نائب صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم نوری المالکی اور اپوزیشن کے مابین مفاہمت پر زور دیا ہے۔
ویک اینڈ پر امریکی نائب صدر جو بائیڈن نے کہا کہ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے اور نسلی اور فرقہ ورانہ تشدد کے واقعات کی روک تھام کے لیے عراقی رہنماؤں کو مل بیٹھ کر جامع مذاکرات کرنا ہوں گے۔ عراق کے معاملات پر صدر باراک اوباما کے اہم مشیر جو بائیڈن نے کہا کہ واشنگٹن حکومت عراق کے ساتھ طویل المدتی بنیادوں پر تعاون کرے گی۔ بائیڈن نے جمعرات کو ہلاک ہونے والے ساٹھ عراقی باشندوں کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ایسے پرتشدد واقعات کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔
کل اتوار کو انہوں نے وزیر اعظم نوری المالکی پر زور دیا تھا کہ وہ اپوزیشن پر الزامات عائد کرنے کا سلسلہ روک دیں۔ نوری المالکی نے عراق میں تازہ پرتشدد واقعات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملکی نائب صدر طارق الہاشمی شر پسند عناصر کو تقویت دے رہے ہیں تاکہ ملک میں امن و امان تباہ کر کے حکومت کے لیے مشکلات پیدا کی جائیں۔ مفرور کرد رہنما طارق الہاشمی ان تمام الزامات کو رد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ ان کے محافظ کسی دہشت گردانہ کارروائی میں ملوث ہوئے ہوں لیکن وہ ذاتی طور پر کسی تشدد کا حصہ نہیں رہے۔
پولیس کو مطلوب طارق الہاشمی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ اپنے اوپر عائد کردہ الزامات کا سامنا کرنے کے لیے بغداد نہیں جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی کی ناقص صورتحال اور سیاسی محاذ آرائی کی وجہ سے وہ خود کو بغداد میں محفوظ تصور نہیں کرتے۔ عراق کے سُنی نائب صدر طارق الہاشمی دہشت گردی کے الزام میں حکومت کو مطلوب ہیں اور ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جا چکے ہیں۔ وہ ان دنوں عراق کے نیم خود مختار علاقے کردستان میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ بغداد سے فرار ہونے کے بعد کردستان کے مرکزی شہر اربیل میں انہوں نے میڈیا پر واضح کیا تھا کہ ان پر المالکی حکومت کے الزامات سیاسی نوعیت کے ہیں اور وہ بے گناہ ہیں۔
دوسری طرف آج عراق میں ہوئے ایک خود کش بم دھماکے کے نتیجے میں کم ازکم سات افراد ہلاک ہو گئے۔ بغداد میں واقع وزارت داخلہ کی عمارت پر ہوئے اس حملے کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے۔ اطلاعات کے مطابق ایک کار میں سوار خود کش حملہ آور اس وقت وزرات داخلہ کی عمارت میں داخل ہو گیا، جب گارڈز نے دروازہ کھولا۔ ہلاک شدگان میں دو پولیس اہلکار بھی بتائے جا رہے ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عصمت جبیں