1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق میں حملے، ہلاک شدگان کی تعداد تیس سے بڑھ گئی

28 اکتوبر 2012

عید الاضحیٰ کی تعطیلات کے دوران عراق میں ہوئے مختلف حملوں میں کم ازکم تیس افراد مارے گئے۔ ہفتے کے دن رونما ہونے والی ان پُر تشدد کارروائیوں میں زیادہ تر شیعہ آبادی کو نشانہ بنایا گیا۔

https://p.dw.com/p/16YHa

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بغداد سے موصول ہونے والی اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ عید کی چارروزہ تعطیل کے دوران اگرچہ سکیورٹی ہائی الرٹ رکھی گئی تھی تاہم پھر بھی ان حملوں کو ناکام نہ بنایا جا سکا۔ طبی ذرائع کے مطابق رواں ماہ کے اس خونریز دن کے دوران فائرنگ اور دھماکوں کے نتیجے میں پچاسی افراد زخمی بھی ہوئے۔

اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب مارٹن کوبلر نے ان حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں کوعبادت گاہوں کے اندر نشانہ بنانے کا عمل ایک ’انتہائی گھناؤنا جرم‘ ہے۔

ہفتے کے دن خونریز ترین حملہ بغداد میں ہوا، جس میں پندرہ افراد مارے گئے۔ الصدر سٹی میں دہرے بم دھماکوں کے نتیجے میں 9 افراد مارے گئے جبکہ بتیس زخمی ہوئے۔ مشرقی بغداد کے ہمسایہ علاقے میں ہوئے بم دھماکے میں پانچ افراد مارے گئے، جن میں تین بچے اور ایک خاتون بھی شامل تھی۔

Irak Bagdad Anschlag
تصویر: Reuters

بغداد کے شمال میں واقع تاجی نامی علاقے میں شیعہ زائرین کی بس پر ہوئے ایک حملے میں بھی پانچ افراد مارے گئے۔ بتایا گیا ہے کہ اس حملے میں ہلاک ہونے والوں میں کچھ ایرانی باشندے بھی شامل تھے تاہم ان کی درست تعداد معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ نیوزایجنسی اے ایف پی نے البتہ حکومتی ذرائع کے حوالے سے ایک ایرانی کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

عراق میں شیعہ مسلمان عمومی طور پر عید الاضحی ٰ کی تعطیلات کے دوران اپنے عزیزوں کی قبروں اور شیعہ اسلام کی معتبر شخصیات کے مقبرو ں کا رخ کرتے ہیں۔ اسی لیے عراق بھر میں حساس مقامات پر سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی اقدامات اٹھائے گئے تھے۔

ابھی تک ان حملوں کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی ہے تاہم ماضی میں سنی انتہا پسند باغی اور القاعدہ کے حامی گروہ شیعہ کمیونٹی کو نشانہ بناتے آئے ہیں۔

( ab /ai (AFP