عراق میں توانائی کی تنصیبات پر حملے
31 جولائی 2016خبر رساں ادارے روئٹرز نے اکتیس جولائی بروز اتوار بتایا کہ شمالی عراق میں گزشتہ رات کیے گئے ان حملوں کے نتیجے میں توانائی کی دونوں تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے۔
حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پہلا حملہ کرکوک سے پندرہ کلو میٹر دور واقع AB2 گیس کمپریسنگ اسٹیشن پر عالمی وقت کے مطابق رات بارہ بجے کیا گیا۔
روئٹرز کے مطابق چار مسلح حملہ آوروں نے دستی بموں سے حملہ کرتے ہوئے مرکزی دروازے کو اڑا دیا اور بعد ازاں اندر داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ اس کارروائی میں دو گارڈز شدید زخمی بھی ہوئے۔
ان حملہ آوروں نے اس تنصیب کے اندر داخل ہو کر اس اسٹیشن کے چار ملازمین کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا اور پھر وہاں دھماکا خیز مواد بھی نصب کر دیا۔ اس تنصیب میں کم ازکم پانچ دھماکوں کی اطلاع ہے۔
عراق کی انسداد دہشت گردی کی ایلیٹ فورس نے فوری ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اس تنصیب میں پندرہ ایسے ملازمین کو زندہ بچا لیا، جو ایک کمرے میں چھپے ہوئے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ اس اسٹیشن پر حکومتی فورسز نے دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
حملہ آوروں کے بارے میں خیال ہے کہ وہ اس کارروائی کے بعد وہاں سے فرار ہوئے اور پھر انہوں نے وہاں سے پچیس کلو میٹر دور واقع بائی حسن آئل اسٹیشن پر بھی اسی طرز کا حملہ کر دیا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ وہاں حملہ آوروں نے ایک آئل اسٹوریج ٹینکر کو دھماکے سے تباہ کر دیا جبکہ آخری اطلاعات تک سکیورٹی فورسز اور ان حملہ آوروں کے مابین لڑائی کا سلسلہ جاری تھا۔
ابھی تک ان حملوں کے لیے کسی گروہ نے ذمہ داری قبول نہیں کی تاہم ماضی میں انتہا پسند گروہ داعش کے شدت پسند عراق میں ایسے متعدد حملوں کی ذمہ داری قبول کر چکے ہیں۔
داعش کے جہادیوں نے سن دو ہزار چودہ میں عراق کے ایک تہائی علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا۔ تاہم عراقی فورسز، مقامی ملیشیاؤں اور امریکی اتحادی فورسز کی فضائی کارروائیوں کے باعث کچھ مقامات پر ان جہادیوں کو پسپا کیا جا چکا ہے۔