عراق: مغوی ترک ٹرک ڈرائیوروں کی رہائی، بھارتی نرسوں کی زبردستی منتقلی
4 جولائی 2014عراقی شہر تکریت میں کام کرنے والی 46 نرسوں کو سنی عسکریت پسند زبردستی ایک ہسپتال سے نامعلوم مقام لے گئے ہیں۔ ان نرسوں کا تعلق بھارت کی جنوبی ریاست کیرالا سے ہے اور اُن کے تکریت کے ہسپتال سے لے کر جانے کی بھارتی وزارت خارجہ نے تصدیق کر دی ہے۔ تکریت پر اسلامی ریاست برائے عراق و شام کے لشکریوں نے 11 جون کو قبضہ کیا تھا۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت کو تکریت شہر سے اِن نرسوں کو فوری طور پر منتقل کرنا چاہیے تھا۔ اس مناسبت سے بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان سید اکبرالدین کا کہنا ہے کہ تکریت پر عراقی فوج کا کنٹرول ختم ہو چکا ہے۔ ترجمان نے اِس کی تصدیق کی ہے کہ نرسوں کے ساتھ ٹیلی فونک رابطہ بدستور موجود ہے۔ خیال رہے دو ہفتے قبل مُوصل شہر میں سے چالیس بھارتی مزدوروں کو ایک تعمیراتی مقام سے اغوا کر لیا گیا تھا۔ اِن مزدوروں سے عسکریت پسندوں نے رکاوٹوں کی تعمیر کروائی تھی۔
تین ہفتے قبل عراق میں داخل ہوتے وقت اسلامی ریاست برائے عراق و شام کے مسلح جہادیوں نے جن 32 ٹرک ڈرائیوروں کو اغوا کیا تھا، ان کو رہائی دے دی گئی ہے۔ ان مغویوں کا تعلق ترکی سے تھا۔ ترک وزیر خارجہ احمد داود اوغلُو کے مطابق ابھی مزید 49 افراد سنی عسکریت پسندوں کے قبضے میں ہیں اور اُن کی رہائی کی کوششیں جاری ہیں۔ ترک وزیر خارجہ نے 32 ٹرک ڈرائیوروں کی ترکی پہنچنے کی تصدیق کر دی ہے۔ یہ ڈرائیور 23 ایام تک شدت پسندوں کے قبضے میں رہے تھے۔
اُدھر عراق کے خود مختار کردستان علاقے کے صدر نے علاقائی پارلیمنٹ سے درخواست کی ہے کہ وہ آزادی کے لیے ریفرنڈم کی تاریخ کا تعین کرے۔ کرد رہنما مسعود بارزانی کے مطابق آزادی کے حصول کے لیے انہیں بین الاقوامی حمایت حاصل ہے۔ سنی عسکریت پسندوں کی پیشقدمی کے حوالے سے بارزانی کا کہنا ہے کہ چھ ماہ قبل انہوں نے نوری المالکی کو متنبہ کیا تھا کہ موصل کے مغربی حصے میں عسکریت پسند بڑے زور شور سے تربیت کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن عراقی وزیراعظم نے اِس پر کوئی توجہ نہیں دی تھی۔
دوسری جانب امریکا نے عراقی عوام کو ہدایت کی ہے کہ وہ موجودہ بحرانی صورت میں متحد رہیں اور اِسی اتحاد سے وہ مضبوط و توانا ہو سکیں گے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ کا کہنا ہے کہ امریکا عراق کی تمام پارٹیوں کو تلقین کرتا ہے کہ وہ اتحاد و اتفاق سے اپنے مقاصد کے حصول کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں۔ ترجمان کے مطابق امریکی حکومت کو یقین ہے کہ عراق کی مضبوطی اُس کے اتحاد و اتفاق میں مخفی ہے۔ جوش ارنسٹ کا کہنا ہے کہ اسلامی ریاست برائے عراق و شام کے خطرے سے بھی اتحاد ہی سے نمٹنا آسان ہو گا بصورتِ دیگر مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔
عراقی فوج کے ترجمان قاسم عطا نے اُن خبروں کی تردید کی ہے کہ سعودی عرب کی سرحد پر متعین فوج کو واپس طلب کر لیا گیا ہے۔ اِس سے قبل دبئی کے ایک ٹیلی وژن چینل العریبیہ نے ایک ویڈیو نشر کی تھی جس میں سعودی عرب اور شام کی سرحد پر تعینات فوجیوں کو سرحدی مقامات چھوڑ کر واپس آنے کا حکم دیا گیا تھا۔ ٹی وی رپورٹ کے مطابق فوج کی واپسی سے سرحدی علاقوں میں سنی عسکریت پسند بتدریج پھیل رہے ہیں۔ بغداد حکومت کا دعویٰ ہے کہ اُس کی فوج باغیوں کے ساتھ مسلح کشمکش میں مصروف ہے۔