عراق جنگ غیرقانونی تھی، بلیئر کے سابق نائب
10 جولائی 20162003 ء میں امریکی قیادت میں عراق پر ہونے والے حملے اور پھر اس عرب ریاست پر اتحادیوں کے قبضے کے وقت برطانیہ کے وزیر اعظم ٹونی بلیئر اور نائب وزیر اعظم جان پریسکوٹ تھے۔
پریسکوٹ کی طرف سے عراق کی جنگ کے غیر قانونی ہونے کے بارے میں یہ بیانات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ابھی گزشتہ بُدھ کو عراق کی جنگ کے بارے میں سامنے آنے والی مشہور زمانہ ’چِلکوٹ رپورٹ‘ میں امریکی قیادت والی عراق جنگ میں برطانیہ کے کردار کو غیر معمولی حد تک تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
اس رپورٹ میں یہ کہا گیا کہ برطانیہ نے عراق کے تنازعے میں بھرپو طریقے سے شمولیت اختیار کرنے سے پہلے پُرامن متبادل راستوں پر غور ہی نہیں کیا تھا۔ مزید برآں یہ کہ عراق کی جنگ کا جو جواز پیش کیا گیا تھا وہ نہ تو حقیقت پر مبنی تھا نہ ہی وہ قابل عذر۔
اس رپورٹ سے یہ انکشاف بھی ہوا کہ عراق پر امریکی قبضے سے آٹھ مہینے پہلے ہی اُس وقت کے برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر نے امریکی صدر جارج ڈبلیو بُش سے کہا تھا، ’’میں ہر صورت میں آپ کے ساتھ ہوں گا۔‘‘
پریسکوٹ جو اب برطانیہ کے ہاؤس آف لارڈز کے رُکن ہیں نے اخبار ’سنڈے مرر‘ میں اتوار کو شائع کردہ اپنے آرٹیکل میں تحریرکیا ہے، ’’ اب میں اپنی زندگی کے اختتام تک عراق جنگ میں شمولیت کے فیصلے اور اُس جنگ کے بھیانک نتائج کے نفسیاتی بوجھ تلے دبا رہوں گا۔‘‘
یاد رہے کہ 2004ء میں اُس وقت کے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کوفی عنان نے عراق جنگ کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔ پریسکوٹ نے اپنی تحریر میں کہا ہے، ’’انتہائی دُکھ اورغصے کے ساتھ اب مجھے اس امر کو تسلیم کرنا پڑ رہا ہے کہ کوفی عنان صحیح کہتے تھے۔‘‘
پریسکوٹ نے اپنے آرٹیکل میں جو کچھ لکھ ڈالا وہ اس امر کا ثبوت ہے کہ عراق کی جنگ میں برطانیہ کی شمولیت کا فیصلہ حقیقی معنوں میں اُن کے دل پر بڑا بُوجھ بن چُکا تھا۔ اُن کے بقول، ’’کوئی دن ایسا نہیں ہوتا جب ہم جنگ میں جانے کے فیصلے اوران برطانوی فوجیوں کے بارے میں نہیں سوچتے جنہوں نے اپنی جانیں دیں اور اپنے ملک کے لیے زخمی ہوئے۔ ان پونے دو لاکھ انسانوں کی موت کے بارے میں جو صدام حسین کو ہٹانے کے لیے کی جانے والی جنگ کے نتیجے میں واقع ہوئیں۔‘‘
دریں اثناء لیبر پارٹی کے سربراہ جیرمی کوربن نے اپنی پارٹی کی جانب سے معافی طلب کی ہے جس پر پریسکوٹ نے کہا کہ وہ خوش ہیں کہ جیرمی کوربن نے لیبر پارٹی کی جانب سے ان لوگوں سے معافی طلب کی جن کے رشتے دار یا تو مارے گئے یا پھر زخمی ہوئے ہیں۔