عراق: بھارتی نرسیں واپس وطن پہنچ گئیں
5 جولائی 2014عراقی شہر تکریت پر آئی ایس آئی ایس کے قبضے کے بعد وہاں کے ایک ہسپتال میں کام کرنے والی بھارتی نرسیں گزشتہ کئی ہفتوں سے وہاں محصور ہو کر رہ گئی تھیں۔ تاہم جمعرات تین جولائی کو عسکریت پسندوں نے ان نرسوں کو بسوں کے ذریعے اپنے مضبوط گڑھ موصل منتقل کر دیا تھا۔
بھارت کے سرکاری براڈکاسٹر دور درشن کے مطابق ان نرسوں کو عراق کے خودمختار کُرد علاقے کے دارالحکومت ایربِیل کی سرحد پر جمعہ چار جولائی کو بین الاقوامی تنظیم ریڈ کریسنٹ کے حکام کے حوالے کیا گیا۔
ان نرسوں کا تعلق بھارتی ریاست کیرالہ سے ہے۔ ریاست کیرالہ کے وزیراعلیٰ اومن چنڈی نے تصدیق کی تھی کہ ان نرسوں کو ہفتے کی صبح تک بھارت لایا جائے گا۔
وزارت عُظمیٰ کا عہدہ نہیں چھوڑوں گا، نوری المالکی
عراقی وزیراعظم نوری المالکی نے کہا ہے کہ وہ تیسری مدت کے لیے وزیراعظم کے عہدے کی امیدواری ترک نہیں کریں گے۔ جمعہ چار جولائی کو مالکی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جب تک عراق کے اہم شہروں پر قبضہ کرنے والے سنی انتہاپسندوں کو شکست نہیں دے دی جاتی وہ سربراہ حکومت کے طور پر خدمات انجام دیتے رہیں گے۔
شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے نوری المالکی 2006ء سے وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز ہیں۔ ان کے سابق اتحادی ان پر طاقت پر اجارہ داری اور ملک کی سُنی آبادی کے ساتھ مصالحت نے کرنے کے باعث عراق میں پیدا ہونے والے بحران کی ذمہ داری کا الزام عائد کرتے ہیں۔
امریکا اور جرمنی عراق میں ایک ایسی اتحادی حکومت کی تشکیل کو انتہائی اہم قرار دے چکے ہیں جس میں ملک کے تمام گروپوں کی نمائندگی کو یقینی بنایا جائے۔ تاہم امریکا کی طرف سے مالکی پر ایسا کوئی دباؤ نہیں ڈالا گیا کہ وہ وزارت عظمیٰ کی امیدواری سے خود کو الگ کر لیں۔
شیعہ مسلمانوں کے اہم رہنما آیت اللہ سیستانی نے جمعہ کے روز کربلا میں نماز جمعہ کے اپنے خطاب میں ملکی سیاستدانوں اور نو منتخب قانون سازوں پر زور دیا تھا کہ وہ نئی حکومت کی تشکیل کے لیے اپنی کوششیں دو گنا کر دیں تاکہ ملک میں سنی انتہا پسندوں کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کا راستہ روکا جا سکے۔
عراقی فورسز پر خودکش حملہ، 15 افراد ہلاک
ایک خودکش حملہ آور نے عراقی شہر سمارا میں سکیورٹی فورسز کی ایک پوزیشن کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 15 افراد ہلاک ہو گئے۔ پولیس اور طبی حکام کے مطابق صوبہ صلاح الدین کے اس اہم شہر میں ہونے والے اس خود کش حملے کے نتیجے میں 25 دیگر افراد زخمی بھی ہوئے۔
سمارا میں سکیورٹی فورسز کی جس پوزیشن کو نشانہ بنایا گیا وہ مشترکہ طور پر عراقی فوجیوں اور ایسے سویلین افراد کے زیر کنٹرول تھی جنہوں نے سنی شدت پسند تنظیم آئی ایس آئی ایس کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کے خلاف خود کو رضاکارانہ طور پر پیش کیا تھا۔