عراقی بحران کا خاتمہ وقت لے سکتا ہے، اوباما
10 اگست 2014نيوز ايجنسی روئٹرز کی امريکی دارالحکومت واشنگٹن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق باراک اوباما نے کہا ہے کہ شمالی عراق ميں سرگرم اسلامک اسٹيٹ کی حاليہ پيش قدمی کے نتيجے ميں وہاں پيدا ہونے والے بحران کا خاتمہ چند ہفتوں کی بجائے کہیں زيادہ وقت بھی لے سکتا ہے۔ اوباما نے یہ بیان اپنے اہل خانہ کے ہمراہ دو ہفتوں کی تعطيلات کے ليے امريکی رياست میساچوسٹس روانہ ہونے سے قبل ہفتہ نو اگست کو وائٹ ہاؤس ميں رپورٹوں سے بات چيت کرتے ہوئے ديا۔
امريکی صدر نے يہ بھی کہا کہ جہاديوں کے خلاف برسرپيکار بغداد حکومت اور کرد فورسز کی عسکری معاونت اور ان کے ساتھ مشاورت کا عمل جاری رکھا جائے گا۔ اوباما نے ایک بار پھر عراق ميں فوری طور پر تمام فرقوں اور سياسی دھڑوں کی نمائندہ حکومت کے قيام پر بھی زور ديا۔
عراق ميں رواں برس اپريل ميں عام انتخابات کا انعقاد ہوا تھا تاہم وہاں ابھی تک نئی حکومت قائم نہیں ہو سکی اور ملک سياسی تعطل کا شکار ہے۔ وزير اعظم نوری المالکی پر اندرونی اور بيرونی دونوں سطحوں پر کافی دباؤ ہے کہ وہ منصب چھوڑ ديں۔ تاہم اس دباؤ کے باوجود المالکی اپنے لیے وزارت عظمیٰ کی تيسری مدت کے خواہاں ہيں۔ اسی سياسی تعطل اور سياستدانوں کے مابين عدم اتفاق کے سبب عراق ميں جہاديوں کی پيش قدمی روکنے کی کوششيں بری طرح متاثر ہو رہی ہيں۔
امريکی صدر باراک اوباما نے شمالی عراق ميں چند نئے علاقوں پر اسلامک اسٹيٹ کے جنگجوؤں کی تازہ چڑھائی کے نتيجے ميں اسی ہفتے جمعرات کے روز محدود سطح پر امريکی فضائی حملوں کی منظوری دی تھی۔ انہوں نے عراق ميں کام کرنے والے امريکيوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ جنگجوؤں کے ہاتھوں ايزدی مذہبی اقليت کی ممکنہ نسل کشی کے خطرات سے نمٹنے کے ليے انسانی بنيادوں پر امداد اور فضائی کارروائی کے احکامات جاری کيے تھے۔
کل ہفتے کے روز باراک اوباما نے برطانوی وزير اعظم ڈيوڈ کيمرون اور فرانسيسی صدر فرانسوا اولانڈ سے بھی ٹيلی فون پر بات چيت کی، جس ميں ان دونوں رہنماؤں نے بھی عراقی شہريوں کی انسانی بنيادوں پر مدد کرنے پر اتفاق کيا۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق اس گفتگو کے دوران اوباما اور اولانڈ نے عراق ميں انسانی بحران سے نمٹنے کے ليے بين الاقوامی رد عمل کی ضرورت پر زور ديا۔ دونوں صدور نے جنگجو گروپ اسلامک اسٹيٹ سے نمٹنے کے ليے طويل المدتی حکمت عملی پر کام کرنے پر بھی اتفاق کيا۔
دريں اثناء عراقی بحران کے حوالے سے روايتی حريف ممالک امريکا اور روس کے مابين بھی مشاورت ہوئی ہے۔ امريکی محکمہ خارجہ کے ايک سينئر اہلکار کے مطابق ہفتے کے روز امريکی وزير خارجہ جان کيری نے اپنے روسی ہم منصب سيرگئی لاوروف سےبذريعہ ٹيلی فون رابطہ کيا۔ گفتگو کے دوران دونوں وزراء نے اسلامک اسٹيٹ کے خلاف لڑائی ميں عراقی اور کرد فورسز کی حمايت پر اتفاق کيا۔