1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی برادری شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں کا حصہ بنے، صدر اوباما

عاطف توقیر25 ستمبر 2014

امریکی صدر باراک اوباما نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ امریکی قیادت میں بننے والے اس عالمی اتحاد کا حصہ بنے، جس کا مقصد اسلامک اسٹیٹ کو شکست دینا ہے۔

https://p.dw.com/p/1DKgG
تصویر: Getty Images/Spencer Platt

امریکی صدر اوباما نے اپنے خطاب میں کہا کہ عالمی برادری بین الاقوامی مسائل سے نمٹنے کے لیے یکجا ہو جائے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ چاہے وہ یورپ میں روسی جارحیت ہو یا مغربی افریقہ میں ایبولا کی وبا، عالمی برادری کو ان مسائل سے مل کر نبرد آزما ہونا ہو گا۔ تاہم اپنے خطاب میں صدر اوباما نے سب سے زیادہ زور اسلامی شدت پسندی کے خطرات پر دیا۔

’’جب ہم مستقبل کی طرف دیکھتے ہیں، تو ہمیں ایک تنازعہ دائرے کی صورت میں بار بار خود کو دہراتا نظر آتا ہے۔ یہ سرطان پرتشدد مذہبی شدت پسندی کا ہے، جس نے اسلامی دنیا کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے۔‘

واضح رہے کہ عراق اور شام میں اسلامک اسٹیٹ کو شکست دینے کے لیے امریکا ایک وسیع عالمی اتحاد قائم کر چکا ہے، جس کے تحت اب عراق کے ساتھ ساتھ شام میں بھی شدت پسندوں کے خلاف فضائی حملے شروع کر دیے گئے ہیں۔ صدر اوباما نے اپنے خطاب میں مسلم برادری سے بھی اپیل کی کہ وہ دہشت گرد گروہوں القاعدہ اور اسلامک اسٹیٹ کے پرتشدد نظریات کو مسترد کر دے۔

UN Sicherheitsrat 24.09.2014
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شدت پسندی سے نمٹنے کے لیے متفقہ قرارداد منظور کر لی ہےتصویر: Reuters/Brendan McDermid

برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے بھی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ جمعے کے روز ملکی پارلیمان سے اسلامک اسٹیٹ کے خلاف فضائی کارروائیوں کی اجازت طلب کریں گے۔

کیمرون کا کہنا تھا، ’اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو عراقی حکومت کی جانب سے ایک واضح درخواست موصول ہو چکی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ کے خلاف فوجی کارروائی کی جائے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا، ’ہمارے پاس بین الاقوامی قانون کے دائرہء کار میں رہتے ہوئے واضح بنیادیں موجود ہیں کہ ہم کارروائی کریں۔ اس لیے یہ واضح ہے کہ برطانیہ اب اس سلسلے میں کارروائی کے ایک نئے دور میں داخل ہو گا۔ ‘

جنرل اسمبلی سے خطاب میں قطری امیر شیخ تمین بن حماد التہانی نے کہا اگر شامی عوام کو یہ محسوس ہوا کہ اسلامک اسٹیٹ کے خلاف کارروائیوں سے بشار الاسد کی حکومت کو استحکام حاصل ہو رہا ہے، تو یہ کارروائیاں ناکام ہو جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ جب تک شامی عوام شدت پسندی کے خلاف اس جنگ کو اپنی جنگ نہیں سمجھیں گے، عالمی برادری دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں کامیاب نہیں ہو سکتی۔ واضح رہے کہ قطر ان پانچ عرب ممالک میں شامل ہے، جو اسلامک اسٹیٹ کے خلاف امریکی اتحاد کا حصہ بنے ہیں۔

ادھر بدھ کی شام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے صدر اوباماکی صدارت میں متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کر لی، جس کے تحت اقوام متحدہ کی رکن ریاستوں کے شہریوں کی دیگر ممالک میں جاری عسکری کارروائیوں میں شرکت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اس قرارداد میں مسلح تنازعات میں غیرملکی شہریوں کی شرکت کو ممنوع قرار دیتے ہوئے رکن ریاستوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس بابت مؤثر اقدامات کریں۔