عالمی ادارہء تجارت کی رکنیت: روسی ایوان بالا نے بھی توثیق کر دی
18 جولائی 2012ماسکو سے ملنے والی رپورٹوں میں خبر ایجنسی روئٹرز نے بتایا ہے کہ اب اس مسودہء قانون پر صرف صدر ولادیمیر پوٹن کے دستخط ہونا باقی ہیں۔ صدر پوٹن کی طرف سے دستخطوں کے بعد روس کی ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں رکنیت کا عمل مکمل ہو جائے گا۔ اس طرح روس کی وہ طویل کوششیں بالآخر کامیاب ہو جائیں گی جو اس نے عالمی ادارہء تجارت کی رکنیت کے لیے کیں۔ روس کو اس عالمی تجارتی تنظیم کی رکنیت حاصل کرنے میں اٹھارہ سال کا عرصہ لگا۔
صدر پوٹن کے دستخطوں کے 30 دن بعد روس عالمی ادارہء تجارت کا 156 واں رکن ملک بن جائے گا۔ ماسکو کے ڈبلیو ٹی او کے ساتھ طویل مذاکراتی عمل کی تکمیل پر روس کی اس عالمی ادارے میں شمولیت سے متعلق اتفاق رائے گزشتہ برس دسمبر میں طے پایا تھا۔
ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے رکن ملک کے طور پر روس کو آئندہ اپنے ہاں درآمدی ٹیکس کم کرنا ہوں گے اور اپنی معیشت کے کئی اہم شعبوں کو غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے کھولنا ہو گا۔
روسی پارلیمان کے ایوان زیریں ’دُوما‘ نے اس بارے میں ایک قرارداد کی گزشتہ ہفتے 30 ووٹوں کی اکثریت سے منظوری دے دی تھی۔ فیڈریشن کونسل کہلانے والے ایوان بالا نے آج بدھ کو اسی بارے میں ایک قرارداد کی بہت بڑی اکثریت سے منظوری سے دی۔ فیڈریشن کونسل کے ارکان کی تعداد 166 ہے جن میں سے 144 ارکان نے روس کی عالمی تجارتی تنظیم میں شمولیت کی حمایت کر دی۔
روسی پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں اس سلسلے میں قرارداد کی اپوزیشن ارکان نے مخالفت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہء تجارت کا رکن بننے کے بعد روس کے زرعی اور صنعتی شعبے عالمی منڈیوں میں کامیابی سے کاروباری مقابلہ کر سکنے کے اہل نہیں ہوں گے اور انہیں نقصان پہنچے گا۔
ایوان بالا کی طرف سے روس کی عالمی ادارہء تجارت میں شمولیت کی منظوری کے بعد ماسکو حکومت نے آج کہا کہ دوسرے ملکوں سے درآمدی مصنوعات پر عائد محصولات میں کمی کا عمل یکم ستمبر سے شروع کر دیا جائے گا۔
ماسکو حکومت کے مطابق امپورٹ ڈیوٹی میں یہ کمی مرحلہ وار کی جائے گی جو اگلے تین سال میں مکمل ہو جائے گی۔ اس وقت روس میں درآمدی مصنوعات پر سرکاری ٹیکسوں کی اوسط شرح 9.5 فیصد ہے جو 2015ء تک صرف چھ فیصد کر دی جائے گی۔
روس کی طرف سے درآمدی محصولات میں اس آئندہ کمی سے امریکا کو فوری طور پر کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ اس کی وجہ امریکا میں روس کے ساتھ تجارت کے حوالے سے وہ قوانین ہیں جو سرد جنگ کے زمانے سے نافذ ہیں اور جن میں امریکی کانگریس کو پہلے ترمیم کرنا ہو گی۔ ان میں سے اہم ترین قانون مستقل بنیادوں پر معمول کے تجارتی تعلقات کا وہ قانون ہے جو PNTR کہلاتا ہے اور جس میں امریکی کانگریس کو لازمی طور پر ترمیم کرنا ہو گی۔ Jackson-Vanik ترمیم کے نام سے یہ امریکی قانون 1974ء میں منظور کیا گیا تھا۔
روس کے ساتھ آئندہ کے تجارتی تعلقات کے حوالے سے امریکی صدر باراک اوباما اس قانونی ترمیم کے خاتمے کے حق میں ہیں۔ اس بارے میں امریکی سینیٹ کی مالیاتی امور کی کمیٹی کے ڈیموکریٹ سربراہ Max Baucus اسی مہینے ایک مسودہء قانون کانگریس میں پیش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ij / at (Reuters)