شکاگو میں نیٹو کا دو روزہ سربراہی اجلاس آج سے
20 مئی 2012یہ سمٹ نیٹو کی تاریخ کی سب سے بڑی سربراہی کانفرنسوں میں سے ایک ہے۔ نیٹو کے اس اجلاس کا مرکزی موضوع افغانستان ہو گا۔ اجلاس کے شرکاء کوشش کریں گے کہ دس سالہ جنگ کے بعد افغانستان سے اتحادی جنگی دستوں کے انخلاء کے بارے میں کسی مشترکہ پالیسی پر اتفاق ہو جائے۔
28 ملکی نیٹو کی یہ کانفرنس ایک دہائی سے بھی زائد عرصے میں امریکا میں ہونے والی اس اتحاد کی پہلی کانفرنس ہے۔ نیٹو اتحاد دوسری عالمی جنگ کے بعد 63 برس پہلے عمل میں آیا تھا۔ اب اس تنظیم کو 21 ویں صدی کے چیلنجز کا سامنا ہے۔
اس اجلاس کے بارے میں اپنی رپورٹوں میں کئی خبر ایجنسیوں نے امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کی آج شائع ہونے والی ایک رپورٹ کا حوالہ بھی دیا ہے۔ اس رپورٹ میں نیو یارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ اس اجلاس میں امریکی صدر اوباما ایک ایسا اعلان کریں گے جس کے بارے میں وہ اہم عالمی رہنماؤں کے ساتھ نجی سطح پر پہلے ہی بات چیت کر چکے ہیں۔
اخبار کے مطابق صدر اوباما کا ارادہ ہے کہ افغانستان میں امریکی فوج کی قیادت میں تمام جنگی کارروائیاں اگلے سال موسم گرما میں بند کر دی جائیں۔ یوں وہاں امریکی اور نیٹو فوجوں کا کردار زیادہ تر افغان فورسز کی مدد اور تعاون سے متعلق ہو گا۔ نیو یارک ٹائمز کے مطابق اس امریکی سوچ پر اس بات سے کوئی اثر نہیں پڑے گا کہ افغان فوج اپنے طور پر ملک میں داخلی سلامتی کو یقینی بنا سکتی ہے یا نہیں۔
نیٹو کی اس کانفرنس کے دوران امریکی صدر اوباما اور دیگر رہنماؤں کے ساتھ افغان صدر حامد کرزئی اور پاکستانی صدر آصف زرداری بھی مذاکرات کی میز پر موجود ہوں گے۔ پاکستانی صدر کو اس کانفرنس میں شرکت کی دعوت آخری وقت پر دی گئی تھی۔
افغان صدر کرزئی شکاگو کانفرنس میں اپنے اس مطالبے کے ساتھ شرکت کر رہے ہیں کہ نیٹو اتحاد کو اپنے فوجی انخلاء کے بعد افغان سکیورٹی دستوں کے لیے سالانہ قریب چار بلین ڈالر مہیا کرنے چاہیئں تاکہ افغانستان کو ممکنہ طور پر نئی خانہ جنگی کا شکار ہونے سے بچایا جا سکے۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکا ان رقوم میں سے دو بلین ڈالر کے قریب مہیا کر سکتا ہے۔ باقی مالی وسائل کی فراہمی کے لیے بین الاقوامی برادری سے درخواست کی جا سکتی ہے۔
ij / mm / afp