1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام کے لیے ایرانی پروازوں کو روکا جائے، جان کیری کا عراق پر زور

Afsar Awan24 مارچ 2013

امريکا کے وزير خارجہ جان کيری نے عراق کے ایک غير اعلانيہ دورے کے دوران عراقی وزیراعظم نوری المالکی سے ملاقات کی ہے۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان اس ملاقات میں شام کے معاملے پر بھی تفصیلی بات ہوئی ہے۔

https://p.dw.com/p/183Sq
تصویر: Reuters

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق دونوں رہنماؤں نے دو برس سے جاری شامی تنازعے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ عراقی صدر نوری المالکی کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق دونوں فریقین نے ’’شام میں جاری بحران کے سیاسی حل کی ضرورت پر اتفاق کیا تاکہ شامی عوام کو مزید المیوں سے بچایا جا سکے۔‘‘

دونوں رہنماؤں نے دو برس سے جاری شامی تنازعے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا
دونوں رہنماؤں نے دو برس سے جاری شامی تنازعے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیاتصویر: Reuters

کیری اتوار 24 مارچ کی صبح غیر اعلانیہ ایک روزہ دورے پر بغداد پہنچے۔ ان کی طرف سے یہ دورہ عراق میں امریکی حملے کے 10 برس مکمل ہونے کے چند روز بعد کیا گیا ہے۔ 2009ء کے بعد کسی امریکی وزیر خارجہ کی طرف سے کیے جانے والے اس پہلے دورے میں عراق کے سنی اکثریت والے علاقوں میں کئی ماہ سے جاری احتجاجی سلسلے پر بھی بات چیت کی گئی۔ امریکی حکام کو خدشہ ہے کہ یہ احتجاج القاعدہ سے منسلک شدت پسند گروپوں کو جگہ بنانے میں معاون ہو سکتا ہے۔

ملاقات کے دوران کيری نے مالکی پر زور دیا کہ وہ اس بات کو يقينی بنائيں کہ عراقی فضائی حدود سے گزرے والی ايرانی پروازيں شام تک اسلحہ نہ پہنچائيں۔

ہر وہ کام جو بشار الاسد کی مدد کرتا ہے ’دقت کا باعث‘ ہے، جان کیری
ہر وہ کام جو بشار الاسد کی مدد کرتا ہے ’دقت کا باعث‘ ہے، جان کیریتصویر: Reuters

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے عراقی وزیراعظم نوری المالکی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’میں نے یہ بات وزیراعظم پر واضح کر دی ہے کہ عراق پر سے گزرنے والی ایرانی پروازیں شامی صدر بشار الاسد اور ان کی حکومت کو مضبوط کرنے میں مدد گار ثابت ہو رہی ہیں۔‘‘ کیری کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے وزیراعظم کو بتایا ہے کہ عراق جو کچھ کر رہا ہے، امریکی سیاستدان اس پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر وہ کام جو بشار الاسد کی مدد کرتا ہے ’دقت کا باعث‘ ہے۔ امریکی وزیر خارجہ نے امید ظاہر کی کہ اس معاملے پر پیشرفت ہوگی۔

واشنگٹن کی طرف سے گزشتہ کئی ماہ سے بغداد پر الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ اس نے ایران کی طرف سے عراقی فضائی حدود استعمال کرتے ہوئے شامی حکومت کے لیے فوجی ساز وسامان بھیجا ہے۔ امریکی حکام کی طرف سے عراق سے یہ مطالبہ بھی کیا جاتا رہا ہے کہ وہ ایسی پروازوں کو غیر اعلانیہ اور گاہے بگاہے چیک کرے۔

aba/as (AFP, dpa)