شامی تنازعے کا حل سیاسی ہونا چاہیے: ڈیوڈ کیمرون
14 مئی 2013پیر کے روز واشنگٹن میں امریکی صدر کے ساتھ ملاقات میں ڈیوڈ کیمرون کا کہنا تھا کہ شام کے مسئلے کو سیاسی طریقے ہی سے حل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا روس نے بھی اس بات سے مکمل اتفاق کیا ہے کہ اس حوالے سے فوری اقدمات کی ضرورت ہے۔ یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے کے اختتام پر برطانوی وزیر اعظم نے بحیرہ اسود کے ساحلی شہر ،سوچی میں روسی صدر ولادی میر پوٹن سے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات میں دونوں شخصیات نے شام میں خونریزی بند کرانے کے لیے مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔
برطانوی وزیر اعظم نے امریکہ اور روس کی طرف سے گذشتہ ہفتےشام کے حوالے سے بین الاقوامی کانفرنس میں طے پانے والے سمجھوتے کی کھل کر توثیق کرنے پر زور دیا، جس میں امن مذاکرات کے لیے ایک بین الاقوامی اجلاس بلانے کے لیے کہا گیا ہے، جس میں حکومتِ شام اور مخالفین گروپوں کے مابین بات چیت پر زور دیا گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیمرون کا کہنا تھا کہ شام کی تاریخ اس کے اپنے لوگوں کے خون کےساتھ لکھی جارہی ہے۔ گذشتہ دو سالوں میں شام میں 80 ہزار سےزائد جانوں کے ضیاع کا حوالہ دیتے ہوئے کیمرون کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا بھر میں شام کے خونی تنازعے سے زیادہ اہمیت کا کوئی اور مسئلہ نہیں ہے۔ عالمی برادری کو فوری طور پر اس مسئلے کے حل کے لیے کوششیں کرنا ہوں گی۔
"حقیقی کامیابی"
پیر کے روز واشنگٹن روانگی کے وقت دوران پرواز اپنے بیان میں کیمرون نے شامی تنازع کے حل کے لیے امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی کوششوں کی تعریف کی۔ انہوں نے شام کے حوالے سے مجوزہ روس امریکا مشترکہ کانفرنس کے انعقاد کو جان کیری کی ذاتی کوششوں کا نتیجہ قرار دیا۔ اس کانفرنس کے۔ انعقاد کا فیصلہ روسی اور امریکی وزرائے خارجہ نے اپنی ملاقات کے دوران کیا تھا۔
"مزید دباؤ بڑھایا جائے"
پیر کے روز دنوں رہنماؤں کی ملاقات کے بعد ہونے والی پریس میں اوباما نے کہا کہ’’ میرا اور کیمرون کا اس بات پر اتفاق ہوا کہ اسد پر حکومت سے علیحدگی کے لیے دباؤ بڑھایا جائے۔‘‘
صدر اوباما نے مزید کہا، "ہم نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد فراہم کرنے کے لئے، اسد حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے‘‘۔ اوباما کا کہنا تھا کہ بشار الاسد کے بغیر ایک جمہوری شام کے لئے وہاں کی اعتدال پسند اپوزیشن کو مضبوط کرنا بہت ضروری ہے۔
(zb/ah(Reuters