شالیت کی رہائی: اسرائیلی عدالت کی جانب سے منظوری
18 اکتوبر 2011اسرائیل کی سپریم کورٹ نے ان چار پیٹیشنوں کو مسترد کر دیا ہے، جو اسرائیلی حکومت اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی مخالفت میں پیش کی گئیں تھیں۔ یوں دو ہزار چھ سے حماس کے زیر حراست گیلات شالیت کی وطن واپسی کے امکانات بڑی حد تک روشن ہو گئے ہیں۔
اسرائیلی عدالت سے ان اسرائیلی شہریوں نے مداخلت کی اپیل کی تھی، جن کے اہل خانہ یا احباب ان چار سو ستتّر فلسطینیوں میں سے بعض کے ہاتھوں ہلاک ہوئے تھے، جنہیں قیدیوں کے تبادلے کے پہلے مرحلے میں رہا کیا جا رہا ہے۔ ان افراد کا مطالبہ تھا کہ ان فلسطینی باشندوں کو گیلات شالیت کے بدلے نہ رہا کیا جائے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ سیاسی ہے اور اس کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔
قیدیوں کے تبادلے کا پہلا دور آج منگل کے روز شروع ہو گیا ہے۔ شالیت کی رہائی اسرائیل میں انتہائی حساس معاملہ ہے جو کہ گزشتہ پانچ برسوں سے انتہائی سیاسی اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ منگل کے روز قیدیوں کے تبادلے کا دور شروع ہونے سے پہلے اسرائیلی قانون کے تحت اس فیصلے کے خلاف لوگوں کو اپیل کرنے کا حق دیا گیا تھا۔ اس ضمن میں چار پیٹیشنیں اسرائیلی سپریم کورٹ میں داخل کی گئی تھیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اس بارے میں کہا، ’’میں سمجھ سکتا ہوں کہ یہ تسلیم کرنا کہ جن لوگوں نے آپ کے پیاروں کے خلاف ایسے گھناؤنے جرم کیے ہوں اور ان کو کیفر کردار تک نہ پہنچایا جائے تو آپ پر کیا گزرے گی۔‘‘
دوسری جانب غزہ پہ قابض عسکری تنظیم حماس ان فلسطینی قیدیوں کا شاندار استقبال کر رہی ہے، جن کو آج منگل کے روز اسرائیلی حکومت رہا کر رہی ہے۔
رپورٹ: شامل شمس ⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: عدنان اسحاق