سی آئی اے جعلی خبریں پھیلا رہا ہے، ایران
3 نومبر 2017امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے نے بدھ یکم نومبر کو القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کے بارے میں ہزاروں دستاویزات جاری کی تھیں۔ یہ دستاویزات مبینہ طور پر مئی سن 2011 میں پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد ضبط کر لی گئی تھیں۔ امریکی ادارے ’فاؤنڈیشن آف ڈیفنس آف ڈیموکریسیز‘ یا ’ایف ڈی ڈی‘ کے اسکالرز کو ان دستاویزات کو عام کرنے سے پہلے رسائی حاصل تھی۔ ایف ڈی ڈی کے محققین کا کہنا ہے کہ ان دستاویزات میں ایسا متن بھی شامل ہے جو اس انتہا پسند سنی گروپ (القاعدہ) اور شیعہ اعتقاد کے حامل ملک ایران کے تعلقات پر نئے زاویے سے روشنی ڈالتا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔ اپنے ایک ٹویٹر پیغام میں جواد ظریف نے سی آئی اے کی جانب سے جاری شدہ دستاویزات میں ایران اور القاعدہ کے مابین تعلق کے الزام کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ’ایران اور القاعدہ کے تعلقات سے متعلق جھوٹی دستاویزات کی مدد سے نائن الیون میں امریکی اتحادیوں کے کردار کو بھلا نہیں سکتا‘۔
یہ دستاویزات ایک ایسے وقت میں منظر عام پر لائی گئی ہیں جب امریکی صدر ٹرمپ عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان جوہری معاہدے کے حوالے سے تہران پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔ ایران نے القاعدہ کے ساتھ کسی بھی تعلق سے انکار کیا ہے۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی فارس نے کل جمعرات کے روز کہا تھا کہ سی آئی اے کی جانب سے القاعدہ سے منسلک منتخب دستاویزات کا اجرا دراصل جوہری معاہدے کے حوالے سے ایران پر دباؤ بڑھانا ہے۔