’سیٹا‘ معاہدے کے راستے کی رکاوٹ دور ہو گئی
27 اکتوبر 2016بیلجیم کے سیاستدانوں کے مابین یورپی یونین اور کینیڈا کے آزاد تجارت کے معاہدے کے حوالے سے اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ ملکی وزیراعظم شارل میشل نے اس تناظر میں تصدیق کی کہ جلد ہی آزاد تجارت کے ’سیٹا‘ معاہدے پر دستخط کر دیے جائیں گے۔ والونیا کے حکومتی سربراہ پاؤل میگنیٹ کے مطابق اس تناظر میں تمام فریقین رضامند ہو گئے ہیں اور بیلجیم یہ دستاویز جلد ہی یورپی اداروں اور دیگر یورپی ساتھیوں کو پیش کر دے گا۔ بیلیجم کے والونیا خطے میں فرانسیسی زبان بولی جاتی ہے۔ تاہم اس علاقے کے باشندوں کی جانب سے انکار کے بعد سیٹا معاہدہ کھٹائی میں پڑ گیا تھا۔
پاؤل میگنیٹ نے مزید کہا کہ والونیا والے اس بات پر خوش ہیں کہ ان کے مطالبات سنے گئے ہیں۔ والونیا کی آبادی ساڑھے تین ملین ہے اور اس علاقے کے رہنماؤں نے یورپی یونین سے سیٹا معاہدے کے تناظر میں کچھ یقین دہانیاں طلب کی تھیں۔ ان کا ایک مطالبہ تھا کہ اس معاہدے سے والونیا کے زرعی شعبے اور دیگر مفادات کے نقصان نہیں پہچنا چاہیے۔ کینیڈا دنیا کی دسویں بڑی اقتصادی قوت ہے جبکہ یورپی یونین مختلف ممالک کا دنیا کی سب سے بڑا تجارتی اتحاد ہے۔ یورپی یونین کی کل آبادی پانچ سو ملین کے لگ بھگ ہے۔ یورپی یونین تمام اٹھائیس رکن ریاستوں کی رضامندی کے بعد ہی’سیٹا‘ پر دستخط کر سکتی ہے۔
سیٹا معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے برسلز میں یورپی یونین اور کینیڈا کا ایک سربراہی اجلاس منقعد ہونا تھا۔ تاہم کینیڈا نے اس سربراہی اجلاس منسوخ کر دیا ہے۔ کینیڈا کی وزارت صنعت و تجارت کے مطابق وزیراعظم جسٹن ٹروڈر اپنے وفد کے ہمراہ آج برسلز نہیں آئیں گے۔ اس بیان کے مطابق اس کی وجہ والونیا کی جانب سے کینیڈا کے ساتھ آزادی تجارتی معاہدے کی مخالفت ہے۔