Zigaretten für Dschihadisten
27 جون 2016ایک جائزے کے مطابق شمالی افریقہ کے خطے میں سرگرم دہشت گرد سگریٹ کی غیر قانونی اسمگلنگ کرتے ہیں اور ان میں سے زیادہ تر سگریٹیں مونٹینیگرو کے ذریعے اسمگل ہوتی ہیں۔ مونٹینیگرو کے حکام کے اعداد وشمار حیران کن ہیں، جن کے مطابق بحیرہ آڈریاٹک پر واقع اس ملک نے گزشتہ تین برسوں کے دوران تقریباً ساڑھے تین ہزار ٹن سگریٹ لیبیا اور شمالی افریقہ کے دیگر ممالک کو برآمد کی ہیں۔ ان کی مالیت ڈیڑھ ارب یورو کے لگ بھگ بنتی ہے۔
مونٹینیگرو کے کسٹم حکام نے تصدیق کی کہ زیادہ تر تمباکو لیبیا کی تین بندرگاہوں کے لیے روانہ کیا گیا، جن میں بن غازی، مصراتہ اور تبروک شامل ہیں۔ تبروک برآمد کی جانے والی سگریٹوں کی تعداد کم تھی کیونکہ یہاں پر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت بھی قائم ہے۔ اس کے برعکس بن غازی اور مصراتہ میں شدت پسندوں کا راج ہے۔
لیبیا کی خفیہ ایجنسی کے ایک اہلکار نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا سگریٹوں کی غیر قانونی تجارت دہشت گردوں کی آمدنی کا ایک اہم ترین ذریعہ ہے۔ انہوں نے بھی تصدیق کی تمباکو مونٹینیگرو سے لیبیا پہنچتا ہے۔ ان کے بقول ملک کے ابتر حالات کی وجہ سے اس غیر قانونی تجارت کو روکنا نا ممکن ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ لیبیا میں بارہ سو سے زائد مسلح تنظیمیں فعال ہیں۔
مونٹینیگرو کے سابق سرکاری افسر سلواوولجب ووکاسنوووچ نے بتایا کہ عرب ممالک میں شوق سے پی جانے والی سگریٹیں اب مونٹینیگرو میں بنائی جا رہی ہیں۔ ان کے بقول مثال کے طور پر مصر میں کلوپیترا نامی سگریٹ پسند کی جاتی ہے اور گزشتہ برسوں کے دوران قاہرہ حکومت نے بار بار کہا ہے کہ مونٹینیگرو سے آنے والی کلوپیترا نقلی ہے۔ اسی وجہ سے گزشتہ برس مارچ میں مونٹینیگرو میں ’بار‘ کی بندرگاہ سے روانہ ہونے والے متعدد بحری جہازوں کو یونانی حکام نے روک کر ان سے 146 ٹن نقلی کلوپیترا برآمد کی۔
برطانوی اخبار دی گارڈیئن کے مطابق آئل کی اسمگلنگ کے برعکس دہشت گردوں کی جانب سے سگریٹ کی غیر قانونی تجارت پر بہت زیادہ توجہ نہیں دی گئی۔ اخبار کے مطابق 2013ء میں شمالی افریقی ممالک میں تمباکو کی غیر قانونی تجارت کا حجم ایک ارب ڈالر سے زیادہ تھا۔ شدت پسند تنظیمیں یا تو سگریٹ کے تاجروں کو محفوظ راستہ مہیا کرنے کے عوض رقم وصول کرتی ہیں یا پھر اپنے زیر قبضہ علاقوں میں تمباکو کی فروخت سے ہونے والی آمدنی سے اپنے اخراجات پوری کرتی ہیں۔