ساکاشویلی کا جارجیا کے لئے مغربی امن دستوں پر زور
14 اگست 2008میخائیل ساکاشویلی نے امریکی اخبار واشنگٹں پوسٹ میں آج شائع ہونے والے اپنے اس مضمون میں لکھا ہے کہ ان کے وطن کے مستقبل کا انحصار اب مغربی دنیا کے جمہوریت اور آزادی سے متعلق بلند بانگ دعووں پر ہے کیونکہ جارجیا میں فوجی مداخلت کے ساتھ روس نے مغربی اقدار پر بھی حملہ کیا ہے۔
دوسری طرف روسی صدر دیمیتری میدویدیف نے آج کہا کہ ماسکو اگر جنوبی اوسیتیا اور ابخازیہ کے عوام کی خواہشات کی حمایت کرتا ہے تو یہ اقوام متحدہ، 1966کے بین الاقوامی کنوینشن اور یورپی سلامتی سے متعلق ہیلسنکی معاہدے میں سے کسی ایک کی بھی خلاف ورزی نہیں ہے۔
اسی بارے میں روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے کہا کہ جارجیا کی موجودہ قیادت کی حیثیت امریکہ کے ایک خصوصی منصوبے کی سی ہے اور ایک نہ ایک دن واشنگٹں کو اپنے اس پروجیکٹ اورحقیقی شراکت داری میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑے گا۔ سیرگئی لاوروف نے کہا کہ روس جانتا ہے کہ امریکہ اپنے اس پروجیکٹ کے بارے میں تشویش کا شکار ہے۔
ادھر جرمن پارلیمان میں چانسلر میرکل کی جماعت کے خارجہ سیاسی امور کے ترجمان عہدیدار ایکارٹ فن کلیڈن نے جعمرات کے روز جرمن ریڈیو کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ ان کے بقول قفقاذ کے حالیہ تنازعے میں بین الا قوامی قانون کی نفی کرنے والا جو روئیہ روس نے اپنایا ہے اس کے بعد ضروری ہو گیا ہے کہ روس کے بارے میں یورپی سیاست میں بنیادی تبدیلیوں پر غور کیا جائے۔
قبل ازیں امریکہ کی طرف سے اسی تنازعے میں روس پر بدھ کے روز کی جانے والی کڑی تنقید کے بعد برسلز میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں یہ مئوقف سننے کو ملا کہ یورپ قفقاذ کے علاقے میں اپنا کردار ادا تو کرنا چاہتا ہے مگرروسی شمولیت کے بغیر نہیں۔
جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر نے کہا کہ یورپ بالاآخر قفقاذ کے علاقے میں استحکام کی منزل حاصل کرلے گا لیکن روس کے بغیر یا اس کے خلاف نہیں بلکہ روس کے ساتھ مل کر۔
شمالی قفقاذ کے موجودہ حالات پر جمعرات کے روز برلن مین جرمن ہارلیمان کی خارجہ امور کی کمیٹی کے ایک خصوصی اجلاس میں بھی تفصیلی غور کیا گیا۔