’رکن ملکوں کو نیٹو کی مدد کی ضمانت ختم کر سکتا ہوں‘، ٹرمپ
21 جولائی 2016نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر وہ منتخب ہو گئے تو ممکنہ طور پر نیٹو کی جانب سے دی جانے والی وہ ضمانت ختم کر دیں گے، جس کے تحت اگر امریکا سمیت نیٹو کے کسی بھی رکن ملک پر حملہ ہوتا ہے تو اُس کا دفاع کیا جائے گا۔
ٹرمپ کے مطابق واشنگٹن حکومت نیٹو میں ساتھی ملکوں کی مدد تبھی کرے گی جب وہ بھی ’امریکا کی جانب اپنی ذمے داریاں ادا کریں گے‘۔ ٹرمپ نے یہ باتیں بالٹک ریاستوں کے خلاف ممکنہ روسی جارحیت سے متعلق پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں کیں۔
ٹرمپ کی ٹیم کے مینیجر پال مینافورٹ نے کہا کہ اس بیان کو ٹرمپ کی امریکا کے باقی دنیا کے ساتھ معاہدوں کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی خواہش کے تناظر میں دیکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کے خیال میں نیٹو کو اکیس ویں صدی کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیے جانے کی ضرورت ہے، جہاں ’اسلامک اسٹیٹ‘ (داعش) جیسے خطرے موجود ہیں، جن کا نیٹو کے قیام کے وقت وجود بھی نہیں تھا۔
ٹرمپ امریکا کے حلیف ملکوں کو اُن بھاری دفاعی اخراجات کا بوجھ بانٹنے پر بھی مجبور کر دیں گے، جو ٹرمپ کے بقول امریکا عشروں سے اکیلا برداشت کرتا چلا آ رہا ہے۔ مزید یہ کہ وہ ایسے معاہدے منسوخ کر دیں گے، جو امریکا کے حق میں نہیں ہوں گے۔
ٹرمپ کے ان بیانات کو امریکا ہی نہیں بیرونی دنیا میں بھی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ نیٹو کے کسی رکن ملک پر حملے کی صورت میں ٹرمپ اُس کی مدد کرنے سے گریز بھی کر سکتے ہیں۔ ری پبلکن پارٹی کے سینیٹر لنڈسے گراہم نے کہا کہ ٹرمپ کے اس طرح کے بیانات نے دنیا کو زیادہ خطرناک اور امریکا کو کم محفوظ بنا دیا ہے۔
نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینز اسٹولٹن برگ نے کہا کہ وہ امریکا میں جاری انتخابی مہم میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے لیکن اتنا ضرور کہیں گے کہ نیٹو کے رکن ملکوں کے درمیان یک جہتی اس اتحاد کی کلیدی اَقدار میں سے ایک ہے۔
’نیویارک ٹائمز‘ نے ٹرمپ کے حوالے سے لکھا کہ صدر بننے کی صورت میں وہ ترکی یا دیگر مطلق العنان حلیف حکومتوں پر یہ دباؤ نہیں ڈالیں گے کہ وہ اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف کارروائی نہ کریں یا شہری آزادیوں کو پامال نہ کریں۔ ٹرمپ کے مطابق دیگر اَقوام کے طرزِ عمل کو بدلنے کی کوشش سے پہلے امریکا کو خود اپنے معاملات سدھارنا ہوں گے۔