روس میں داعش کے دس مشتبہ دہشت گرد گرفتار
14 نومبر 2016روسی دارالحکومت ماسکو سے ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق یہ مشتبہ عسکریت پسند روس میں داعش کے جہادیوں کے ایک سیل کے رکن تھے، جو بہت زیادہ آبادی والے روسی شہروں ماسکو اور سینٹ پیٹرزبرگ میں بیک وقت اسی طرح کی خونریز دہشت گردی کے منصوبے بنا رہے تھے، جیسی ایک سال پہلے داعش کی طرف سے فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں کیے گئے حملوں کے نتیجے میں دیکھنے میں آئی تھی۔
روس کے ایک سرکاری اخبار نے ان گرفتاریوں کی اطلاع اتوار تیرہ نومبر کی رات دی اور لکھا کہ داعش کے عسکریت پسندوں کے اس خفیہ سیل کے جن ارکان کو حراست میں لیا گیا، وہ سب کے سب سابق سوویت یونین کی وسطی ایشیائی جمہوریاؤں کے شہری ہیں۔
ڈی پی اے کے مطابق ان مشتبہ دہشت گردوں کا تعلق ازبکستان، کرغزستان اور تاجکستان سے ہے اور انہوں نے کئی بم اور بہت سا اسلحہ بارود جمع کر رکھا تھا۔ اخباری رپورٹ کے مطابق ان ملزمان سے کئی کلاشنکوف رائفلوں اور دیسی ساخت کے متعدد بموں کے علاوہ کافی مقدار میں بارودی مواد اور بموں کی تیاری میں استعمال ہونے والا بہت سے سامان بھی برآمد کر لیا گیا۔
داخلی سلامتی کے نگران روسی خفیہ ادارے ایف ایس بی کا حوالہ دیتے ہوئے روس کے ایک سرکاری روزنامے نے لکھا کہ یہ مشتبہ دہشت گرد مبینہ طور پر کل اتوار 13 نومبر کے روز ماسکو اور سینٹ پیٹرزبرگ میں عین اس دن بیک وقت لیکن منظم دہشت گردانہ حملے کرنا چاہتے تھے، جب پیرس میں گزشتہ برس کیے جانے والے اسی طرح کے خونریز حملوں کی برسی منائی جا رہی تھی۔
بتایا گیا ہے کہ گرفتار کیے گئے مبینہ جہادیوں میں سے زیادہ تر کو سینٹ پیٹرزبرگ سے گرفتار کیا گیا۔گرفتار کیے جانے والے کل دس مشتبہ دہشت گردوں میں سے ایک مبینہ طور پر شام میں داعش کی طرف سے لڑتا بھی رہا ہے۔
ان مشتبہ عسکریت پسندوں کی روس میں گرفتاری ازبکستان، کرغزستان اور تاجکستان کے سکیورٹی اداروں کے ساتھ تعاون اور معلومات کے تبادلے کے نتیجے میں عمل میں آئی۔
شام کے کئی سالہ تنازعے میں روس صدر بشار الاسد کی حکومت کا سیاسی اور عسکری حلیف ہے اور گزشتہ ایک سال سے بھی زائد عرصے سے شام میں داعش اور دیگر عسکریت پسند گروپوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے بھی کر رہا ہے۔