روس اور یورپی یونین تجارتی تعاون بڑھانے پر متفق
5 جون 2013جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق فریقین نے اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں اپنے درمیان موجود اختلافات کو کم کر کے پیش کرنے کی کوشش کی۔ اس اجلاس میں یورپی یونین کی نمائندگی یورپی کونسل کے صدر ہیرمان فان رومپوئے اور یورپی کمشن کے سربراہ یوزے مانوئل باروسو نے کی۔ اجلاس کے بعد اپنی پریس کانفرنس میں فریقین نے تجارتی تعلقات میں مزید پختگی اور شامی تنازعے کے حل کو مشترکہ مفاد قرار دیا۔
ڈی پی اے کے مطابق اس سربراہی اجلاس میں حالانکہ صرف ایک ہی پیش رفت دکھائی دی اور وہ یہ تھی کہ اطراف نے غیرقانونی ادویات کی تیاری کے لیے مواد اور اس کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا، تاہم فریقین نے اپنی پریس کانفرنس میں ظاہر یوں کیا، جیسے ان کے درمیان اختلافات زیادہ نہیں۔
پریس کانفرنس میں فان رومپوئے نے کہا کہ یورپی یونین شام کے موضوع پر روس اور امریکا کی جنیوا میں عالمی کانفرنس کی حمایت کرتی ہے۔ ’ہم شام میں قیام امن کے لیے سیاسی عمل کے لیے اپنی پوری حمایت کا اعلان کرتے ہیں‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ یورپی یونین انسداد دہشت گردی کے سلسلےمیں روس کے ساتھ ملک کر کام کرے گی۔
اس موقع پر روسی صدر ولادیمر پوٹن نے کہا کہ شام کے موضوع پر عالمی کانفرنس کے لیے یورپی یونین کی حمایت ’ہمیں متحد کرتی ہے۔‘ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ شامی باغی متحد اور منظم نہیں ہیں اور روس ان میں سے کچھ کے ساتھ مذاکرات نہیں کرے گا۔ انہوں نے ایک مرتبہ پھر حال ہی میں منظر عام پر آنے والی ایک ویڈیو کا حوالہ دیا، جس میں ایک باغی کمانڈر ایک مردہ شامی فوجی کا کلیجہ نکال کر چباتا ہوا دکھائی دیا تھا۔ انہوں نے کہا، ’مجھے امید ہے کہ ایسی کارروائیوں میں ملوث افراد مذاکرات میں شامل نہیں کیے جائیں گے، کیوں کہ ایسا ہوا تو روسی نمائندوں کی سلامتی کی ضمانت نہیں دی جا سکے گی۔‘
پوٹن نے یہ بھی کہا کہ ماسکو کو یورپی یونین کی جانب سے باغیوں کے لیے اسلحے پر عائد پابندی ختم کرنے پر مایوسی ہوئی ہے، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ شامی حکومت کے لیے روسی اسلحے کی فراہمی مکمل طور پر قانونی ہے۔ اس موقع پر انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ شام کو فی الحال S-300 میزائل فراہم نہیں کیے گئے ہیں۔
(at/ia (dpa