روس امریکی انتخابات کو متاثر کرنے کی کوشش کر سکتا ہے، اوباما
27 جولائی 2016واشنگٹن سے بدھ ستائیس جولائی کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق باراک اوباما نے یہ بات امریکی نشریاتی ادارے این بی سی نیوز کے ساتھ مقامی وقت کے مطابق منگل کی رات نشر ہونے والے اپنے ایک انٹرویو میں کہی۔ صدر اوباما نے کہا کہ ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن کی باقاعدہ نامزدگی سے قبل ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی کی اندرونی ای میلز کے منظر عام پر آنے کے حوالے سے ماہرین کی رائے یہ ہے کہ یہ کام ممکنہ طور پر روسی کمپیوٹر ہیکرز نے کیا۔
صدر اوباما سے جب پوچھا گیا کہ کیا روس آٹھ نومبر کو ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر سکتا ہے، تو باراک اوباما نے کہا، ’’سب کچھ ممکن ہے۔‘‘ روئٹرز نے لکھا ہے کہ امریکی صدر کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارہ ایف بی آئی اس امر کی چھان بین کر رہا ہے کہ ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی یا DNC کی 19 ہزار سے زائد وہ ای میلز گزشتہ جمعے کے روز کس طرح منظر عام پر آئیں، جن سے یہ پتہ چلتا تھا کہ اس قومی کمیٹی نے پارٹی کی صدارتی امیدوار کے طور پر سینیٹر برنی سینڈرز کے بجائے سابق خاتون اول ہلیری کلنٹن کی حمایت کر دی تھی۔
باراک اوباما نے مزید کہا، ’’میں جانتا ہوں کہ ماہرین اس ہیکنگ کا ذمے دار روسیوں کو ٹھہرا رہے ہیں۔ ہم یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ روسی ہیکرز ہمارے کمپیوٹر سسٹمز کی ہیکنگ کرتے ہیں، نہ صرف حکومتی کمپیوٹر سسٹمز کی بلکہ نجی کمپیوٹر سرورز کی بھی۔‘‘
ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی کی ان ہزارہا اندرونی ای میلز کا افشاء ڈیموکریٹک پارٹی کے لیے اتنا بڑا دھچکا تھا کہ ریاست فلوریڈا سے تعلق رکھنے والی ڈی این سی کی خاتون سربراہ ڈیبی واسرمین شلز کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑ گیا تھا۔
امریکا میں اس وقت ڈیموکریٹک پارٹی کا جو چار روزہ نیشنل کنونشن جاری ہے، اس میں کل منگل چھبیس جولائی کی رات فلاڈیلفیا میں پارٹی کنونشن کے مندوبین نے سابق وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کو باقاعدہ طور پر اپنا صدارتی امیدوار نامزد کر دیا تھا۔
امریکی تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ ڈیموکریٹک پارٹی یا ریپبلکن پارٹی جیسی کسی بڑی سیاسی جماعت نے کسی خاتون کو اپنا صدارتی امیدوار نامزد کیا ہے۔ آٹھ نومبر کو ہونے والے صدارتی الیکشن میں ہلیری کلنٹن کا مقابلہ اب ریپبلکن پارٹی کے امیدوار اور ارب پتی بزنس مین ڈونلڈ ٹرمپ سے ہو گا۔
این بی سی نیوز کے ساتھ اپنے انٹرویو میں صدر باراک اوباما نے یہ بھی کہا، ’’ڈی این سی کی ہزاروں ای میلز کے افشاء کے اسباب کے بارے میں براہ راست تو میں کچھ نہیں کہہ سکتا لیکن میں اتنا جانتا ہوں کہ ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ بار بار روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے لیے تعریفی کلمات کہہ چکے ہیں۔‘‘
باراک اوباما کے مطابق، ’’میری رائے میں ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکی صدارتی امیدوار کے طور پر روس میں ملنے والی کوریج میں کافی پسندیدگی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔‘‘