1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روسی صدر پوٹن مصر کے دورے پر

عابد حسین9 فروری 2015

صدر ولادی میر پوٹن پیر کو دو روزہ دورے پر مصر کے دارالحکومت قاہرہ پہنچے۔ روسی صدر کے ہمراہ ایک بڑا اعلیٰ سطحی وفد بھی ہے۔ منگل کے روز ماسکو اور قاہرہ حکومتوں درمیان طے پانے والے معاہدوں کی خصوصی تقریب منعقد کی جائے گی۔

https://p.dw.com/p/1EYlR
پوشن اور السیسی سوچی میںتصویر: Reuters

مصری صدر عبدالفتاح السیسی کے دفتر کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ روسی اور مصری صدور دو طرفہ تعلقات میں گرم جوشی پیدا کرنے کے علاوہ کئی دوسرے معاملات پر بھی گفتگو کریں گے۔ سن 2014 میں مصری صدر نے روس کا دورہ کیا تھا۔ السیسی کی کوشش ہے کہ مصر کی زوال پذیر اقتصادیات کو کسی طرح اُس کے پاؤں پر کھڑا کر دیا جائے تاکہ ایک دو برس قبل غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے جو سازگار ماحول تھا، وہ دوبارہ قائم ہو جائے۔

دونوں ملکوں کے حکام نے واضح کیا ہے کہ پوٹن کے دورے کا مقصد مصر اور روس کے تعلقات کو مزید بہتر کرنا ہے۔ کریملن حکومت نے پوٹن کے دورے سے قبل کہا تھا کہ مصر اور ماسکو کے لیڈران خاص طور پر تجارتی اور اقتصادی روابط پر فوکس کریں گے۔ اس کے ساتھ خیال کیا جا رہا ہے کہ پوٹن اور السیسی کی بات چیت میں عراق، شام، لیبیا اور اسرائیل فلسطینی تنازعے پر بھی بات چیت کا یقینی امکان ہے۔ روسی دارالحکومت اور مصری دارالحکومت کے اہم اخبارات نے پوٹن کے دورے کے حوالے سے خصوصی ضمیمے بھی شائع کیے ہیں۔

سن 2005 میں روسی صدر پوٹن اُس وقت کے مصری صدر حسنی مبارک کے ساتھ
تصویر: AP

دوسری جانب تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ روس کو یوکرائنی بحران کے تناظر میں جس طرح سے امریکی اور یورپی پابندیوں کا سامنا ہے، ایسے میں وہ اقوامِ عالم کو یہ تاثر دینا چاہتا ہے کہ ماسکو حکومت تنہا نہیں ہے۔ روسی صدر نے دس برس قبل مصر کا دورہ کیا تھا، جب حُسنی مبارک ملک کے صدر تھے۔ حسنی مبارک سن 2011 کے عوامی انقلاب کی رَو میں اپنی حکومت گنوا بیٹھے تھے۔ اُن کے بعد مُرسی حکومت کو مظاہروں کے تناظر میں فوج نے فارغ کر دیا تھا۔ عبدالفتاح السیسی اور ولادیمیر پوٹن کے درمیان روسی سیاحتی مقام سوچی میں بھی ایک ملاقات ہوئی تھی۔

اِس ملاقات کے بعد دونوں حکومتوں کی جانب سے تعلقات کو مزید فروغ دینے کے مثبت پیغامات تواتر سے سامنے آتے رہے ہیں۔ سوچی ملاقات میں السیسی نے روسی ہتھیاروں کی خرید میں دلچسپی کا اظہار کیا تھا۔ یہ امر اہم ہے کہ مصر کو اپنے انتظامی صوبے سینائی میں اسلامک اسٹیٹ سے وابستگی رکھنے والی دہشت گرد گروپ انصار بین المقدس کی مسلح کارروائیوں کا سامنا ہے۔ روس کے وزرائے خارجہ اور دفاع بھی گزشتہ برس نومبر میں قاہرہ کا دورہ کر چکے ہیں۔ اِن ملاقاتوں میں بھی خاص طور پر مصر کی جانب سے ہتھیاروں کی فروخت کے معاملات کو ڈسکس کیا گیا تھا۔