1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

رامی حمد اللہ نئے فلسطینی وزیراعظم

3 جون 2013

فلسطین کے صدر محمود عباس نے سلام فیاض کے منصب وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہونے کے بعد رامی حمد اللہ کو نیا وزیراعظم نامزد کیا ہے۔ سلام فیاض نے رواں برس اپریل میں استعفیٰ دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/18ixu
تصویر: picture-alliance/dpa

فلسطین کے صدر محمود عباس کے دفتر سے اتوار کی رات ہونے والے اعلان میں بتایا گیا کہ رامی حمداللہ کو نیا وزیراعظم نامزد کر دیا گیا ہے۔ رملہ میں قائم ہونے والی نئی حکومت کو وہ اب تشکیل دیں گے۔ وہ سلام فیاض کی جگہ منصب وزارت عظمیٰ سنبھال رہے ہیں۔ سلام فیاض نے اپریل میں بعض معاملات پر اختلاف نکتہِ نظر رکھنے کی بنیاد پر حکومت سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔

Salam Fayyad Palästina Premier Rücktritt
مستعفی ہونے والے وزیراعظم سلام فیاضتصویر: Reuters

54 برس کے پروفیسر حمد اللہ نے کہا ہے کہ انہوں نے محمود عباس کی پیشکش قبول کر لی ہے۔ اس تقرری پر حماس نے تنقید کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا ہے۔ حماس کے ترجمان نے کہا کہ محمود عباس کے اس اعلان سے فتح اور حماس کی مشترکہ حکومت کے قیام سے متعلق معاہدے کو نقصان پہنچا ہے۔

رامی حمد اللہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ محمود عباس کے قریب ہیں اور الفتح تحریک کے زوردار حامی تصور کیے جاتے ہیں۔ وہ اس وقت فلسطین میں قائم سب سے بڑی جامعہ النجاح قومی یونیورسٹی میں لسانیات کے شعبے کے سربراہ ہیں۔ یہ یونیورسٹی نابلس میں واقع ہے۔ رامی حمداللہ یونیورسٹی کے استاد ہونے کے ساتھ ساتھ سینٹرل الیکشن کمیشن کے سیکرٹری جنرل بھی ہیں۔ انہوں نے برطانیہ کی لنکاسٹر یونیورسٹی سے اطلاقی لسانیات میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی تھی۔

Palästina UN Beobachterstaat Abbas
محمود عباس رملہ میں خطاب کرتے ہوئےتصویر: ABBAS MOMANI/AFP/Getty Images

فلسطینی دستور کے تحت اب ان کے پاس تین ہفتے ہیں اور اس دوران ان کو حکومت سازی کا عمل مکمل کرنا ہو گا۔ اگر وہ کسی طور حکومت سازی یا کابینہ تشکیل نہیں دے سکتے تو ان کو مزید دو ہفتے دیے جائیں گے۔ محمود عباس کی جانب سے رامی حمد اللہ کو وزیراعظم نامزد کرنے کا خیرمقدم امریکا کی جانب سے سامنے آیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ ڈاکٹر رامی حمداللہ کے فلسطینی اتھارٹی کا اگلا وزیراعظم بننے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ کیری کے مطابق ان کی نامزدگی ایک نازک وقت میں ہوئی ہے جو نہایت چیلنجنگ ہے۔

اسرائیلی حکومت کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق حمداللہ کا نام یقینی طور پر مغرب کو قابل قبول ہو گا۔ دوسری جانب اسرائیل کی فوج کے ریڈیو نے تبصرہ کرتے ہوئے حمداللہ کو اعتدال پسند اور عملیت پسند قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ یقینی طور پر اپنے پس رو کی پالیسی پر عمل کرنا چاہیں گے۔ معتبر اسرائیلی اخبار ہارٹز نے بھی رامی حمداللہ کے انتخاب کو استحسانی انداز میں دیکھا ہے۔

(ah/aba(AFP