1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دمشق کے نواح میں فلسطینی مہاجر بستی پر باغیوں کا کنٹرول

18 دسمبر 2012

پیر کے روز باغیوں اور فلسطینی ذرائع کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بشار الاسد کی مخالف فورسز نے حکومتی فوج کے ساتھ شدید لڑائی کے بعد دمشق کے نواح میں واقع یرموک نامی مہاجر بستی کا کنٹرول پوری طرح حاصل کر لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/174Js
تصویر: AP

خبر رساں ادارے روئٹرز نے باغیوں کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ اس لڑائی میں چند فلسطینیوں نے بھی حکومتی فورسز اور بشارالاسد کے حامی فلسطینی گروپ پاپولر فرنٹ فار دی لیبریشن فائٹرز آف فلسطین جنرل کمانڈ (PFLP-GC) کے خلاف ہونے والی اس لڑائی میں حصہ لیا۔ اس گروپ کے متعدد جنگجو باغیوں کے ساتھ مل گئے تھے جبکہ گروپ کے رہنما احمد جبریل دو روز قبل اس کیمپ سے فرار ہو گئے تھے۔

روئٹرز نے انسانی حقوق کے ایک فلسطینی کارکن کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ کیمپ اب پوری طرح باغیوں کے کنٹرول میں ہے، ’’جھڑپیں رک چکی ہیں اور PFLP کے بشارالاسد حکومت کے حامی باقی ماندہ جنگجو فرار ہو کر علاقے کے شمال میں حکومتی فورسز سے جا ملے ہیں۔‘

Valerie Amos in Syrien
اقوام متحدہ کے انسانی بنیادوں پر امداد کے ادارے کی سربراہ نے دمشق کا دورہ بھی کیا ہےتصویر: dapd

روئٹرز کے مطابق دمشق کے جنوب میں واقع یرموک کا فلسطینی مہاجر کیمپ اس لیے بھی ایک اہم علاقہ ہے کیونکہ باغی دارالحکومت کو چاروں طرف سے گھیرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور یہ ان کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے۔

شام میں گزشتہ 21 ماہ سے جاری حکومت مخالف تحریک میں اب تک بقول اپوزیشن 40 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

دوسری جانب مرکزی شہر حماہ میں حکومتی فورسز کی جانب سے بھاری ہتھیاروں اور لڑاکا طیاروں کے استعمال کے باوجود باغیوں نے پیر کے روز شہر کے مرکز میں قائم تین فوجی اڈوں پر قبضہ کر لیا ہے۔

لبنان کی سرحد کے قریب واقع یرموک نامی فلسطینی مہاجر کیمپ پر قبضے کے لیے ہونے والی ان جھڑپوں کے نتیجے میں سینکڑوں فلسطینی گزشتہ اختتام ہفتہ پر سرحد عبور کر کے لبنان پہنچ گئے تھے۔ شام میں تقریبا پانچ لاکھ فلسطینی مہاجرین موجود ہیں، جن میں سے زیادہ تر یرموک ہی میں سکونت پذیر ہیں۔

ادھر پیر کے روز لبنان کے ایک اخبار میں شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں شامی نائب صدر فاروق الشرع نے کہا کہ شام میں جاری اس جنگ کا فاتح کوئی نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ شام میں جاری اس تنازعے میں نہ تو جیت بشار الاسد کی حامی فورسز کی ہو گی اور نہ ہی باغیوں کی۔

روئٹرز کے مطابق الشرع خود سنی ہیں اور انہیں بشارالاسد کے داخلی دائرے کا حصہ نہیں سمجھا جاتا اور انہیں باغیوں کے خلاف جاری حکومتی کارروائیوں پر کوئی انتظامی اختیار بھی حاصل نہیں ہے۔ تاہم روئٹرز کا کہنا ہے کہ ان تمام باتوں کے باوجود الشرع بشارالاسد حکومت میں شامل وہ نمایاں شخصیت ہیں، جن کی جانب سے اس طرح کا بیان سامنے آیا ہے۔

دریں اثناء پیر کے روز اقوام متحدہ کے انسانی بنیادوں پر امداد کے ادارے کی سربراہ Valerie Amos نےکہا ہے کہ انہوں نے دمشق حکومت پر واضح کر دیا ہے کہ عالمی ادارہ شام میں امداد کے منتظر لاکھوں افراد تک پہنچنے کے لیے حکومت مخالفین کے داخلی دائرے سے بھی روابط میں اضافے کرے گا۔

انہوں نے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کو شام کے معاملے پر بریفنگ دینے کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ انہوں نے شامی حکومت سے کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کو ملک میں ایندھن کی درآمد کی اجازت دیں تاکہ اقوام متحدہ اور دیگر امدادی ادارے فعال انداز سے اپنا کام سرانجام دے پائیں۔

at/ab (Reuters)