دمشق حکومت نے جنیوا مذاکرات میں شرکت کی حامی بھر لی
24 دسمبر 2015شامی وزیر خارجہ ولید المعلم کے مطابق دمشق حکومت کو امید ہے کہ اس بات چیت کے ذریعے ایک متحدہ قومی حکومت کی تشکیل ممکن ہو سکے گی۔ ولید المعلم اپنے چینی ہم منصب وانگ یی سے ملاقات کے لیے بیجنگ میں ہیں۔ ولید المعلم نے بیجنگ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا:’’میں نے وانگ یی کو بتایا ہے کہ ہماری حکومت بغیر کسی غیر ملکی مداخلت کے جنیوا مذاکرات میں شریک ہونے پر تیار ہے‘‘۔
ان کے بقول ’’جیسے ہی ہمیں وہ فہرست مہیا کی جائے گی، جس میں حزب اختلاف کے ان رہنماؤں کے نام شامل ہوں گے، جوان مذاکرات میں شرکت کریں گے، ویسے ہی ہمارا وفد بھی تیار ہو گا۔‘‘ ان کے مطابق حکومت ایک آئینی کمیٹی تشکیل دے گی، جو نئے آئین اور انتخابات کے حوالے سے نئے قانون کی تیاری کا جائزہ لے گی تاکہ اگلے اٹھارہ ماہ کے دوران پارلیمانی انتخابات کرائے جا سکیں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے گزشتہ جمعے کے روز شام میں امن عمل کے حوالے سے بین الاقوامی سطح پر ایک حکمت عملی پر اتفاق کیا تھا۔ عالمی طاقتوں کے مابین شام کے تنازعے کے حوالے سے یہ اتفاق ایک غیر معمولی واقعہ تھا۔ اقوام متحدہ کا ارادہ ہے کہ جنوری کے آخر میں بات چیت کے سلسلے کو آگے بڑھایا جائے۔
اس موقع پر جب وانگ یی سے شام صدر بشارالاسد کے اقتدار میں رہنے یا انہیں ہٹانے کے بارے میں سوال پوچھا گیا تو انہوں نےبراہ راست جواب دینے سے انکار کیا۔ ان کے مطابق ’’چینی موقف بالکل واضح ہے۔ ہم شام کے اچھے مستقبل اور ایک قومی نظام پر بھروسہ کرتے ہیں۔ ساتھ ہی چین کو شامی قیادت پر بھی مکمل بھروسہ ہے اور قیادت کا انتخاب صرف ملکی عوام ہی کر سکتے ہیں۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ چین شام میں امن اور مکالمت چاہتا ہے اور بیجنگ حکومت مشرق وسطیٰ کو ایک پر امن، مستحکم اور ترقی یافتہ خطے کے طور پر دیکھنا چاہتی ہے۔
اس تناظر میں امید کی جا رہی ہے کہ جنوری کے آخر میں شامی امن مذاکرات کے وقت فائر بندی پر عمل درآمد بھی شروع ہو جائے گا۔