1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خالد مشعل 45 برس بعد فلسطين ميں

8 دسمبر 2012

حماس کے جلا وطن ليڈر خالد مشعل جمعہ سات دسمبر کو اپنے پہلے دورے پر غزہ میں ہیں۔ ان کے اس تاریخی دورے کو اس بات کی ایک علامت قرار دیا جا رہا ہے کہ اُن کی عسکریت پسند تنظیم کو بین الاقوامی سطح پر قبولیت کی سند ملنے لگی ہے۔

https://p.dw.com/p/16xjf
تصویر: Reuters

خالد مشعل تب ابھی محض گیارہ سال کی عمر کے ایک بچے تھے، جب انہیں مغربی اُردن چھوڑنا پڑا تھا۔ آج کل وہ قطر سے اس اسلامی تحریک کی قیادت کر رہے ہیں۔

جمعے کو جب خالد مشعل اپنے نائب موسیٰ ابو مرزوق اور دیگر قائدین کے ہمراہ مصر سے سرحدی گزر گاہ رفاہ کے ذریعے غزہ میں داخل ہوئے تو اُن کے استقبال کے لیے وزیر اعظم اسماعیل ھنیہ سمیت حماس کے سرکردہ عہدیداروں کے ساتھ ساتھ مغربی اُردن پر حکومت کرنے والے فلسطینی صدر محمود عباس کی فلسطینی تنظیم فتح کے بھی نمائندے موجود تھے۔

غزہ میں داخل ہوتے ہی مشعل نے زمین کو بوسہ دیا۔ اسی دوران اسرائیل کے ہاتھوں مارے جانے والے عسکریت پسندوں کے کئی یتیم بچوں نے بھی آگے بڑھ کر مشعل کا استقبال کیا۔

خالد مشعل حماس کے وزیر اعظم اسماعیل ھنیہ کے ساتھ غزہ میں
خالد مشعل حماس کے وزیر اعظم اسماعیل ھنیہ کے ساتھ غزہ میںتصویر: Reuters

اس موقع پر ایک مختصر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مشعل نے کہا:’’یہ میرا تیسرا جنم ہے۔‘‘ اُنہوں نے کہا کہ اُن کا دوسرا جنم تب ہوا تھا، جب وہ 1997ء میں اسرائیلی قاتلانہ حملے میں بچ گئے تھے۔

مشعل نے ابھی حال ہی میں حماس کے اُس وفد کی قیادت کی تھی، جس نے جنگ بندی معاہدہ قبول کیا تھا۔ اسی معاہدے کے نتیجے میں اسرائیل اور غزہ کے درمیان گزشتہ ماہ کا آٹھ روزہ خونریز تنازعہ اپنے اختتام کو پہنچ گیا تھا۔ غزہ حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس تنازعے میں فاتح رہے تھے اور خالد مشعل کا یہ تاریخی دورہ اُسی فتح کا ایک جشن ہے۔ اس تنازعے کے دوران کوئی 170 فلسطینی جبکہ چھ اسرائیلی مارے گئے تھے۔

حماس کے ترجمان سمیع ابو زہری نے بتایا کہ خالد مشعل غزہ میں تین روز تک قیام کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ مشعل حماس کے بانی شیخ احمد یاسین کے گھر بھی جائیں گے۔ شیخ یاسین کو اسرائیل نے مارچ 2004ء میں ہلاک کر دیا تھا۔ خالد مشعل کے پروگرام میں احمد الجعبری کے گھر کا دورہ بھی شامل ہے۔ الجعبری کو اسرائیل نے گزشتہ ماہ نومبر میں حماس کے ساتھ آٹھ روزہ تنازعے کے دوران ہلاک کیا تھا۔ خالد مشعل کا پروگرام اُس فلسطینی خاندان کے گھر میں بھی جانے کا ہے، جس کے اکٹھے 14 ارکان اسرائیلی جنگی طیاروں کی بمباری میں مارے گئے تھے۔

ہفتہ 8 دسمبر کو حماس کے قیام کی پچیس ویں سالگرہ کے موقع پر خالد مشعل ایک عوامی اجتماع سے خطاب کریں گے۔

غزہ میں حماس کے قائد خالد مشعل کا ایک پوسٹر لگایا جا رہا ہے
غزہ میں حماس کے قائد خالد مشعل کا ایک پوسٹر لگایا جا رہا ہےتصویر: Reuters

56 سالہ خالد مشعل مغربی اُردن کے شہر راملہ کے قریب پیدا ہوئے تھے جبکہ آج کل اُن کا قیام قطر میں ہے۔ اس سے پہلے اُن کا ہیڈ کوارٹر شامی دارالحکومت دمشق میں تھا لیکن وہاں کی خانہ جنگی کے باعث اُنہوں نے اس سال جنوری میں دمشق چھوڑ دیا۔ قطر ہی سے ایک انٹرویو میں اُنہوں نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا تھا:’’اب ایک نئی فضا ہے، جو ہمیں مفاہمت اور مصالحت کی اجازت دیتی ہے۔‘‘

وہ 1996ء سے حماس کی قیادت کر رہے ہیں۔ اسرائیل نے 1997ء میں اردن کے دارالحکومت عمان میں اُنہیں قتل کرنے کی کوشش کی لیکن وہ بال بال بچ گئے۔ غزہ 2006ء سے اسرائیلی ناکہ بندی کا شکار ہے۔ اب اس ناکہ بندی میں کچھ نرمی کی گئی ہے اور حماس کے ترجمان ابو زہری کے مطابق خالد مشعل کے دورے کا مطلب یہ ہے کہ ’اب غزہ آزاد ہے اور اب اُس کی مرضی کے مہمان یہاں کا دورہ کر سکتے ہیں‘۔

2007ء میں حریف فلسطینی تنظیم فتح کے ساتھ لڑائی کے بعد سے غزہ پر حکمران چلی آ رہی حماس اسرائیل کی بقا کے حق کو تسلیم نہیں کرتی اور اس یہودی ریاست کے ساتھ ہر قسم کی بات چیت کی مخالفت کرتی ہے۔ دوسری طرف اسرائیل حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے۔

(aa/ng(reuters,dpa,ap